سورت فرقہ وارانہ فسادات پر اے پی سی آر کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری

گجرات میں گزشتہ دنوں گنیش چتر تھی کے موقع پر فرقہ وارانہ کشیدگی کا ماحول پیدا ہو گیا تھا جس میں بڑے پیمانے پر مسلمانوں کے مکانوں اور دکانوں کو نشانہ بنایا گیا ۔فرقہ وارانہ تشدد کے بعد پولیس کی جانب سے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے مسلمانوں کی گرفتاریاں بھی ہوئیں۔ ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) کے گجرات چیپٹر نے اس سلسلے میں اپنی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کی ہے اور اس پورے معاملے کی جوڈیشیل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔خیال رہے کہ گنیش چرتھی کے پنڈال میں کچھ مسلمانوں کی جانب سے پھتراؤ کا الزام عائد کیا گیا اس کے بعد سورت کے ورالی بازار، سیدوپورہ اور کٹارگام علاقوں میں بڑے پیمانے پر فرقہ وارنہ فساد پھوٹ پڑا۔
رپورٹ کے مطابق اے پی سی آر گجرات کے صدر شمشاد پٹھان، جنرل سکریٹری اکرام مرزا، اور کارکن حذیفہ اجینی، پیپلز یونین فار سول لبرٹیز کے سوگیت پاٹھک کی مشترکہ ٹیم نے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کی ۔ تنظیم نے اشتعال انگیزی کے ذمہ داروں کے خلاف فوری کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔ فسادات رپورٹ میں یہ بھی زور دیا گیا ہے کہ امن کے لیے کام کرنے والے سیاسی رہنماؤں اور قانونی پیشہ ور افراد کو غلط طور پر نہ پھنسایا جائے۔
اس موقع پر اے پی سی آر نے سوشل میڈیا کے ذریعے نفرت پھیلانے والی انتہا پسند تنظیموں کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے ایسے گروپوں پر پابندی عائد کرنے کی وکالت کی ہے۔ تنظیم نےمستقبل میں فرقہ وارانہ تصادم کو روکنے کے لیے بروقت انصاف کے لیے مخصوص قوانین بنانے اور فاسٹ ٹریک عدالتیں قائم کرنے کی سفارش کی۔
گروپ نے حکومت سے سپریم کورٹ کے رہنما خطوط اور گجرات وکٹم کمپنسیشن اسکیم پر عمل کرتے ہوئے زخمیوں اور جن کی املاک کو نقصان پہنچا ہے انہیں معاوضہ فراہم کرنے کی بھی اپیل کی۔ اس کے علاوہ اے پی سی آر نے فسادات کے دوران پولیس کی مبینہ زیادتیوں کی انکوائری کی ضرورت پر روشنی ڈالی، بدانتظامی میں ملوث افسران کے خلاف قانونی اور محکمانہ کارروائیوں کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے پریس کونسل آف انڈیا کے اصولوں کی خلاف وررزی کرنے والی متعصب میڈیا کوریج کے لیے جوابدہی کا مطالبہ بھی کیا۔اس موقع پر تنظیم نے ریاستی حکومت پر زور دیا کہ وہ امن اور اتحاد کو فروغ دینے کے لیے مختلف سطحوں پر ایکتا کمیٹیاں تشکیل دے۔ تاکہ علاقے میں امن و امان قائم ہو سکے۔

«
»

بھٹکل : دھرنے پر بیٹھے آرٹی آئی ایکٹیوسٹ کو پولیس نے لیا حراست میں ، احتجاج ختم

مسلم اکثریتی علاقہ کو پاکستان کہنے والے کرناٹک ہائی کورٹ کے جج نے مانگی معافی