سنگین مقدمات میں گھِرے 10 میں سے 7 وزرائے اعلیٰ اپوزیشن کے

بھارت کے وزرائے اعلیٰ میں سے 42 فیصد پر مجرمانہ مقدمات، 130ویں آئینی ترمیم پر نیا تنازعہ
نئی دہلی: بھارت کی سیاست میں ایک سنجیدہ اور پریشان کن انکشاف سامنے آیا ہے۔ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (ADR) کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق ملک کے 31 وزرائے اعلیٰ میں سے 13 وزرائے اعلیٰ نے اپنے انتخابی حلف ناموں میں مجرمانہ مقدمات کا اعتراف کیا ہے۔ ان میں سے 10 وزرائے اعلیٰ پر سنگین الزامات ہیں، جن میں اقدام قتل، اغوا، رشوت ستانی، جعلسازی اور فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے جیسے جرائم شامل ہیں۔
یہ انکشاف ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمان میں آئین کی 130ویں ترمیم پیش کی ہے۔ اس ترمیم کے تحت وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ یا کوئی بھی وزیر اگر سنگین مقدمے میں گرفتار ہو کر 30 دن سے زیادہ جیل میں رہتا ہے تو اسے اپنے عہدے سے دستبردار ہونا پڑے گا۔
اپوزیشن کا ردعمل: "جمہوریت پر حملہ”
اپوزیشن جماعتوں نے اس ترمیم کو ’’ہٹلری قدم‘‘ اور ’’جمہوریت پر کاری ضرب‘‘ قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق، محض گرفتاری یا الزام کی بنیاد پر عوامی نمائندوں کو ہٹانا آئینی اصولوں کے منافی ہے۔ اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اکثر سیاستدانوں پر احتجاجی مظاہروں یا سیاسی وجوہات سے مقدمات درج ہوتے ہیں، اس لیے اس قانون کا غلط استعمال ممکن ہے۔
وزرائے اعلیٰ پر سنگین الزامات – ایک تفصیلی فہرست
ADR کی رپورٹ (دسمبر 2024) کے مطابق وزرائے اعلیٰ پر درج سنگین مقدمات میں وہ جرائم شامل ہیں جن کی سزا پانچ سال یا اس سے زیادہ ہو سکتی ہے، جو ناقابل ضمانت اور قابل گرفت ہیں، یا جو انتخابی بدعنوانی، بدعنوان مالی سرگرمیوں اور عوامی خزانے کو نقصان پہنچانے سے متعلق ہوں۔
سنگین مقدمات والے وزرائے اعلیٰ کی فہرست:
ریونت ریڈی (تلنگانہ، کانگریس)
مقدمات: 89
سنگین الزامات: 72
فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے، عوامی بدامنی، دھوکہ دہی اور خواتین کی عزت پامال کرنے سے متعلق دفعات شامل۔
ایم کے اسٹالن (تمل ناڈو، DMK)
مقدمات: 47
سنگین الزامات: 11
اغوا، انتخابی بدعنوانی، فرقہ وارانہ منافرت اور انتخابی کھاتوں میں جعلسازی۔
چندرابابو نائیڈو (آندھرا پردیش، TDP)
مقدمات: 19
سنگین الزامات: اقدام قتل، کرپشن، مجرمانہ سازش، جعلسازی اور عوامی اختیارات کا ناجائز استعمال۔
سدارمیا (کرناٹک، کانگریس)
مقدمات: 13
سنگین الزامات: رشوت، انتخابی بدعنوانی اور تشدد کے واقعات۔
ہمن سورین (جھارکھنڈ، JMM)
مقدمات: 5
سنگین الزامات: جعلسازی، چوری، دھوکہ دہی اور جعلی دستاویزات کا استعمال۔
دیویندر فڈنویس (مہاراشٹر، BJP)
مقدمات: 4
سنگین الزامات: دھوکہ دہی اور کرپشن۔
سکھویندر سنگھ (ہماچل پردیش، کانگریس)
مقدمات: 4
سنگین الزامات: جھوٹی گواہی، عوامی بدنظمی اور جعلی معلومات فراہم کرنا۔
پنارائی وجین (کیرالا، CPM)
مقدمات: 2
سنگین الزامات: کرپشن، مجرمانہ سازش اور جعلسازی۔
پی ایس تمانگ (سِکّم، SKM)
مقدمات: 1
سنگین الزامات: امانت میں خیانت اور جائیداد کا ناجائز استعمال۔
بھگونت مان (پنجاب، AAP)
مقدمات: 1
سنگین الزامات: سرکاری افسر کو تشدد سے روکنے کی کوشش اور عوامی بدامنی۔

ای ۔ چالان بقایا جرمانوں پر 50 فیصد رعایت کا اعلان

اب مغربی کنارے کو بھی دو حصوں میں تقسیم کرنے کا اسرائیلی منصوبہ