"سنبھل جامع مسجد کے سامنے پولیس چوکی کا منصوبہ تنازع کا شکار، اسدالدین اویسی نے انتظامیہ پر لگائے سنگین الزام

سنبھل میں جامع مسجد کے سروے کے بعد جو تنازعہ شروع ہوا ہے وہ اب تک ختم نہیں ہوا ہے۔ روزانہ نئے نئے معاملے سامنے آ رہے ہیں۔ اترپردیش حکومت نے جامع مسجد کے قریب ایک پولیس اسٹیشن کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے لیے بھومی پوجن بھی ہو چکا ہے۔ اس قدم کی وجہ سے کئی سیاسی لیڈران نے اپنے سخت رد عمل کا اظہار بھی کیا ہے۔ آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسد الدین اویسی لگاتار اس معاملے میں ریاستی حکومت کو ہدف تنقید بنا رہے ہیں۔ آج انھوں نے کہا کہ یوگی اور مودی سنبھل میں امن و امان قائم ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے۔ وہاں کی خطرناک صورتحال کا ذمہ دار اویسی نے یوگی اور مودی کو ہی بتایا۔ ساتھ ہی اویسی نے پولیس اسٹیشن کی تعمیر والی جگہ کو وقف کی زمین قرار دیا ہے۔

اسد الدین اویسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’سنبھل کی جامع مسجد کے قریب جو پولیس چوکی بنائی جا رہی ہے وہ وقف کی زمین پر ہے، جیسا کہ ریکارڈ میں درج ہے۔ اس کے علاوہ قدیم یادگاروں کے قانون کے تحت محفوظ یادگاروں کے قریب تعمیراتی کام ممنوع ہے۔ نریندر مودی اور یوگی آدتیہ ناتھ سنبھل میں خطرناک ماحول بنانے کے ذمہ دار ہیں۔‘‘ ایک دوسرے پوسٹ میں اویسی نے کچھ  دستاوایزات کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’یہ وقف نمبر 39-اے مراد آباد ہے۔ یہ اس زمین کا وقف نامہ ہے جس پر پولیس چوکی بنائی جا رہی ہے۔ اتر پردیش حکومت کو قانون کا کوئی احترام نہیں ہے۔‘‘

واضح ہو کہ دو روز قبل بھی اویسی نے مسجد کے سامنے پولیس چوکی بنانے کے حوالے سے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ بی جے پی حکومت مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہی ہے۔ ساتھ ہی اویسی نے ایک ’اسٹڈی رپورٹ‘ کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا کہ جن علاقوں میں مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہے وہاں حکومت عوامی خدمات مہیا کرانے میں ناکام رہی ہے۔ اویسی نے یہ بھی کہا کہ حکومت مسجد کے سامنے پولیس اسٹیشن بنوا سکتی ہے تو اسکول و کالج یا اسپتال کیوں نہیں بنوا سکتی۔ اویسی نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم بچیوں کے اسکول چھوڑنے کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ مسلمانوں میں گریجویٹ کی تعداد سب سے کم ہے۔ اویسی نے یہ سوال بھی کیا کہ اترپردیش حکومت مسلمانوں کے ان مسائل میں اپنی دلچسپی کیوں نہیں دکھاتی ہے۔