سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللّٰہ آل الشیخ 81 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللّٰہ آل الشیخ کی وفات کا اعلان منگل کی صبح کیا گیا۔عرب میڈیا کے مطابق ان کی نمازِ جنازہ آج ریاض کی امام ترکی بن عبداللّٰہ مسجد میں ادا کی گئی۔
عرب میڈیا کے مطابق سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز نے مرحوم کی غائبانہ نمازِ جنازہ مکہ مکرمہ اور مسجد نبویﷺ سمیت سعودیہ بھر کی تمام مساجد میں عصر کی نماز کے بعد ادا کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔
شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مملکت اور عالمِ اسلام ایک جلیل القدر عالمِ دین سے محروم ہو گئے ہیں جنہوں نے اپنی زندگی علمِ دین کی خدمت اور امت کی رہنمائی کے لیے وقف کی۔
علمی و دینی خدمات
شیخ عبدالعزیز آل الشیخ 1943 میں ریاض میں پیدا ہوئے۔ وہ شیخ محمد بن عبدالوھاب کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ 14 مئی 1999 کو انہیں مملکت کا مفتیِ اعظم مقرر کیا گیا، یہ عہدہ انہوں نے مرحوم شیخ عبدالعزیز بن باز کے بعد سنبھالا۔ وہ بیک وقت رئیسِ عام برائے البحوث العلمیہ و الإفتاء، رئیسِ ہیئتِ کبار العلماء اور المجلس الأعلى لرابطة العالم الإسلامي کے سربراہ بھی رہے۔
وہ فقہ، فتاویٰ اور عقائد کے موضوعات پر کئی کتابوں کے مصنف تھے اور معاشرتی و شرعی رہنمائی کے لیے ان کی خطابات اور فتاویٰ کو انتہائی اہمیت حاصل تھی۔
یوم عرفہ کا خطبہ – ایک تاریخی تسلسل
شیخ آل الشیخ مسجد نمرہ عرفات کے چھٹے خطیب تھے اور انہوں نے مسلسل 35 برس (1982 تا 2015) یوم عرفہ کا خطبہ دیا، جو کہ ایک تاریخی اعزاز ہے اور آج تک کوئی اور عالم اتنے طویل عرصے تک اس منصب پر فائز نہیں رہا۔




