غزا میں اسرائیلی محاصرے کے تحت قید امریکی اسرائیلی شہری ایڈن الیگزینڈر نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے جھوٹ کا شکار ہو گئے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی اور دیگر قیدیوں کی رہائی میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔ حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈ کی جانب سے سنیچر کو جاری کی گئی ایک ویڈیو میں، الیگزینڈر نے ٹرمپ سے براہ راست خطاب کیا۔ یہ ویڈیو اسرائیل کےغزا میں قتل عام دوبارہ شروع کرنے کے۲۶؍ویں دن جاری کی گئی۔
الیگزینڈر نے نیتن یاہو اور اس کے اتحادیوں پر جھوٹ بولنے اور رہائی کے وعدے توڑنے کا الزام لگایا۔ اس نے کہاکہ ’’سب نے جھوٹ بولا،میرے لوگوں نے، اسرائیلی حکومت نے، فوج نے، اور امریکی انتظامیہ نے۔ میں نے تین ہفتے پہلے سنا تھا کہ حماس مجھے رہا کرنے کو تیار تھا، لیکن آپ نے انکار کر دیا اور مجھے یہاں چھوڑ دیا۔‘‘ ٹرمپ سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے، الیگزینڈر نے کہاکہ ’’صدر ٹرمپ، میں نے یقین کیا تھا کہ آپ مجھے زندہ یہاں سے نکالنے میں کامیاب ہوں گے۔ آپ نیتن یاہو کے جھوٹ پر کیوں یقین کر بیٹھے؟ مجھے بتاؤ کیوں؟ میں یہاں کیوں ہوں، ہر رات خوفناک خواب دیکھتا ہوں۔‘‘
الیگزینڈر نے خود کے اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہونے کا بھی خدشہ ظاہر کیا۔اس کے علاوہ اسرائیلی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے یرغمالوں کی رہائی تک جد وجہد کرنےکی گزارش کی۔اس کے علاوہ موجودہ حالات میں اپنے رہا ہونے کے تعلق سے مایوسی کا اظہار کیا۔ اس نے کہا کہ ’’ہر دن، میں بمباری کو اپنے سروں کے قریب تر محسوس کرتا ہوں۔ یہ بہت مشکل ہے، ہم امید کھو رہے ہیں۔ہم واقعی یقین کرنے لگے ہیں کہ ہم لاشوں کی صورت میں گھر واپس جائیں گے۔ اور کہنے کو کچھ نہیں۔ کوئی امید نہیں۔مظاہرے جاری رکھو۔ جو کچھ کر سکتے ہو، کرو۔‘‘
ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد یرغمالوں کے ایک رشتہ دار نے کہا کہ ’’ سڑکوں پر احتجاج کرنا مت روکو۔ امید مت ہارو، جب تک حکومت ہمارے تمام بچوں کو واپس نہیں لے آتی۔‘‘ انہوں نے حکومت پر یرغمالوں کو سیاسی مقصد کیلئے استعمال کرنے کا الزام لگایا۔جبکہ اسرائیل کے اندازوں کے مطابق، غزا میں اب بھی۵۹؍ قیدی ہیں، جن میں سے کم از کم۲۲؍ زندہ ہیں۔