موت بھی شہادت والی ملی، پانی میں ڈوب کر مرنے والے کو حدیث مبارکہ میں شہید کہا گیا، طالب علمی کی موت، ندوہ سفر کا ارادہ اور آگے تفسیر میں اختصاص کا پورا عزم تھا اور اس کے لیے اپنے بڑے بھائی مولوی عمر سیاف کے ساتھ ان کا ٹکٹ بھی بن چکا تھا، حدیث میں ہے "من سلك طريقا يلتمس فيه علما سهل الله له طريقا إلى الجنة” گویا کاشف جنت کا راستہ ہی طئے کر رہا تھا۔اللہ تعالیٰ ہمارے اس عزیز کی مغفرت فرماۓ، جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور ان کے خالہ زاد بھائی اور ہمارے بھتیجے معصوم انعام اللہ عسکری کی م
غفرت فرماۓ، درجات بلند عطا فرمائے،ان دونوں مرحومین کے والدین، بھائی بہن، اعزہ و اقارب تمام حضرات کو صبر جمیل اور ان کا نعم البدل نصیب فرمائے۔(یہ مضمون تو عزیزم کاشف کے انتقال کی خبر ملتے ہی لکھنا شروع کردیا تھا، شعری عنوان بھی لکھ دیا تھا لیکن ندوہ کی بعض مصروفیات کی بناء مکمل ہوتے ہوتے تاخیر ہوگئی)مولوی کاشف مرحوم کے بعض ساتھیوں نے ان پر مضامین کا ایک مجموعہ شائع کرنے کا ارادہ
بھی کیا ہے اللہ تعالیٰ آسان فرمائے۔میں اپنی طرف سے اور طلبائے بھٹکل مقیم ندوۃ العلماء اور جن اساتذہ ندوہ وذمہ داران ندوہ نے مجھ سے تعزیت کی یا تعزیتی کلمات پیش کرنے کی گزارش کی ان سب کی طرف سے مولانا نعمت اللہ صاحب عسکری ندوی حفظہ اللہ بانی وصدر جمعیت الحفاظ بھٹکل وامام وخطیب مخدومیہ جامع مسجد بھٹکل واستاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل اور دونوں مرحومین کے سرپرستوں، اعزہ و اقارب کی خدمت
میں تعزیت مسنونہ پیش کرتا ہوں، اللہ تعالیٰ آپ سب کو صبر جمیل عطا فرمائے، آمین یارب العالمین۔
جواب دیں