جی ایس ٹی اصلاحات کو وزیراعظم مودی نے بچت کا تہوار قراردیا ، اپوزیشن کی تنقید

وزیراعظم نریندر مودی نے آج شام 5 بجے قوم سے خطاب کرتے ہوئے گڈز اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) میں تاریخی اصلاحات کا اعلان کیا، جو کل 22 ستمبر سے نافذ ہوں گی۔ انہوں نے اسے "جی ایس ٹی بچت کا تہوار” قرار دیا، جو ملک کی ترقی کی کہانی کو تیز کرے گا، سرمایہ کاری بڑھائے گا اور ہر ریاست کو برابر کا شراکت دار بنائے گا۔ اصلاحات میں بنیادی طور پر دو شرحوں والی ساخت (5 فیصد اور 18 فیصد) ہوگی، جس سے صابن، شیمپو، مکھن، گھی، برتن، سٹیشنری جیسی روزمرہ کی اشیاء سستی ہوں گی۔ صحت اور زندگی کے بیمے پر جی ایس ٹی صفر ہوگا، جبکہ گاڑیوں اور ٹی وی، واشنگ مشین جیسے الیکٹرانکس پر شرحیں کم کی گئی ہیں۔ پی ایم نے کہا کہ یہ تبدیلیاں غریب، متوسط طبقے، خواتین، نوجوانوں، دکانداروں اور کاروباریوں کے لیے "بچت کا تہوار” ثابت ہوں گی۔ 2017 میں جی ایس ٹی کے نفاذ کو "ایک قوم، ایک ٹیکس” کا خواب پورا کرنے والا قرار دیا۔ ساتھ ہی، 2014 سے قبل کانگریس کی زیرقیادت حکومت پر ضروری اشیاء پر زیادہ ٹیکس عائد کرنے کا الزام لگایا۔

کانگریس سینئر رہنما جے رام رمیش نے موجودہ اصلاحات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کئی اہم مسائل ابھی حل طلب ہیں۔ ان میں شامل ہیں:

– معیشت کے اہم روزگار فراہم کرنے والے ایم ایس ایم ای سیکٹر کی وسیع تشویشات کا مؤثر حل، جس میں بین الریاستی سپلائی کی حدود بڑھانا بھی شامل ہے۔

– مختلف شعبوں جیسے کہ کپڑے، سیاحت، برآمدات، ہنرکاری اور زرعی ان پٹ کے مسائل کا حل۔

– ریاستوں کو ریاستی سطح پر جی ایس ٹی نافذ کرنے کی ترغیب تاکہ بجلی، شراب، پٹرولیم اور رئیل اسٹیٹ کو بھی اس کے دائرہ میں لایا جا سکے۔

– وفاقی و ریاستی تعلقات کی روح کے تحت ریاستوں کی آمدنی کی مکمل حفاظت کے لیے معاوضے کو مزید پانچ سال تک بڑھانے پر توجہ۔

انہوں نے کہا کہ یہ دیکھنا باقی ہے کہ 8 سال کی تاخیر کے بعد آنے والی یہ اصلاحات واقعی نجی سرمایہ کاری کو فروغ دیں گی یا نہیں، جو اعلیٰ جی ڈی پی نمو کے لیے ضروری ہے۔ جے رام رمیش نے مزید کہا کہ گزشتہ 5 سال میں ہندوستان کا چین کے ساتھ تجارتی خسارہ دوگنا ہو کر 100 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے اور کاروباری ماحول خوف اور اجارہ داری کی وجہ سے غیر فعال ہو رہا ہے، جس کے نتیجے میں کئی کاروباری افراد بیرون ملک ہجرت کر رہے ہیں۔

ہندوستان میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ  یو اے پی اے کے خلاف عوامی تحریک کی ضرورت

کرناٹک آلنداسمبلی حلقہ میں ووٹرز کے نام ہٹانے کی مبینہ کوششوں کی تحقیقات کے لیے ایس آئی ٹی قائم