سرینگر : متحدہ مجلسِ علماء (ایم ایم یو) کی اسکولوں میں ”وندے ماترم “کو لازمی قرار دینے کے سرکاری حکم پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایل جی اور وزیراعلیٰ سے فوری طور پر اس حکم کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
متحدہ مجلسِ علماء نے جموں و کشمیر حکومت کے محکمہ ثقافت کی جانب سے جاری اس حالیہ حکم نامے پر سخت تشویش اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔جس میں ریاست بھر کے اسکولوں کو وندے ماترم گیت کے 150 سال مکمل ہونے کی یاد میں ثقافتی اور موسیقی پروگرام منعقد کرنے اور تمام طلبہ و عملے کی لازمی شرکت کو یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔
مجلس نے کہا کہ وندے ماترم کا گانا یا اس کا پڑھنا غیر اسلامی عمل ہے کیونکہ اس میں عقیدت و پرستش کے ایسے اظہار موجود ہیں جو اسلامی عقیدے توحید یعنی اللہ تعالیٰ کی یکتائی کے منافی ہیں۔ مجلس کا کہنا ہے کہ، اسلام کسی ایسے قول یا عمل کی اجازت نہیں دیتا جو عبادت یا تعظیم کے دائرے میں اللہ کے سوا کسی اور کے لیے ہو
مجلس علماء نے کہا کہ مسلمان اپنی سرزمین سے گہری محبت رکھتے ہیں اور اس کی خدمت کو دینی فریضہ سمجھتے ہیں۔ مگر اس محبت کا اظہار خدمت، خیر خواہی اور معاشرتی بھلائی کے ذریعے ہونا چاہیے، نہ کہ ایسے افعال کے ذریعے جو ان کے ایمان و عقیدے سے متصادم ہوں۔ مسلم طلبہ یا اداروں کو ان کے مذہب کے خلاف کسی سرگرمی میں شرکت پر مجبور کرنا ناانصافی اور ناقابلِ قبول ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدام بظاہر ایک سوچی سمجھی کوشش ہے جس کے ذریعے آر ایس ایس کے زیرِ اثر ہندوتوا نظریے کو مسلم اکثریتی خطے پر ثقافتی ہم آہنگی کے نام پر مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جس کا حقیقی اتحاد اور تنوع سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مجلس علماء نے لیفٹیننٹ گورنر اور وزیراعلیٰ دونوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس جبری اور متنازعہ حکم کو فوراً واپس لیں، جس نے ریاست کے تمام مسلمانوں میں گہری بے چینی اور دل آزاری پیدا کی ہے اور یہ یقینی بنائیں کہ کسی بھی طالب علم یا ادارے کو اپنے مذہبی عقائد کے خلاف کسی عمل پر مجبور نہ کیا جائے۔ مجلس نے واضح کیا ہے کہ اس سلسلے میں اس سنگین صورتحال پر غور و خوض اور آگے کی حکمت عملی تیار کرنے کے لیے عنقریب ایک اجلاس طلب کیا جائیگا ۔
واضح رہے کہ متحدہ مجلسِ علما ء جموں و کشمیر کی تمام مذہبی تنظیموں کا مشترکہ اتحاد ہے اس کی سربراہی میر واعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کر رہے ہیں۔

