معراج ملک کو پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت گرفتار کر لیا گیا ہے۔ جموں و کشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی ایم ایل اے پر پی ایس اے عائد کیا گیا ہو۔
سرکاری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ معراج ملک کو متعدد ایف آئی آرز اور ڈیلی ڈائری (روزنامچہ) رپورٹس کے بعد حراست میں لیا گیا ہے۔ ملک کے خلاف اب تک 18 ایف آئی آرز درج کیے گئے ہیں اور 10 روزنامچوں میں ان کا اندراج ہے۔
ڈوڈہ پولیس نے ایک ڈوزیئر تیار کر کے ڈوڈہ انتظامیہ کو ارسال کیا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ’’ایم ایل اے نے ڈاکٹروں اور سرکاری اہلکاروں کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی، نوجوانوں کو بھڑکایا اور ضلع میں ریلیف تقسیم کے دوران رکاوٹیں حائل کیں۔‘‘
ذرائع کا کہنا ہے کہ معراج ملک کو پہلے ڈاک بنگلوو ڈوڈہ میں حراست میں رکھا گیا جہاں (ان کے ساتھ کسی قسم کی) ملاقات پر پابندی تھی، اور آج باضابطہ طور ان پر پی ایس اے عائد کرکے کارروائی انجام دی گئی۔ حکام کے مطابق ’’امن و قانون کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے مزید افراد پر بھی پی ایس اے عائد کیا جا سکتا ہے۔‘‘
وہیں، عام آدمی پارٹی کے لیڈر و دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے مہراج ملک کی حمایت میں ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کیا ہے۔ کیجریوال نے لکھا، کیا اپنے علاقے کے لوگوں کے لیے اسپتال کا مطالبہ اتنا بڑا جرم ہے کہ ایک منتخب ایم ایل اے کو اس کے لیے جیل میں ڈال دیا جائے؟
کیجریوال نے مزید لکھا، معراج ملک عام آدمی پارٹی کے شیر ہیں۔ عوام کی آواز بن کر ان کے حقوق کے لیے ہمیشہ لڑیں گے۔ جیل، دھمکیاں اور سازشیں۔۔۔ یہ سب عآپ کے کسی سپاہی کو کبھی نہیں ڈرا سکتے۔
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا بیان
جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے مطابق ’’معراج ملک کو پی ایس اے کے تحت حراست میں لینے کا کوئی جواز نہیں۔‘‘ نیشنل کانفرنس (این سی) کے نائب صدر کا کہنا ہے کہ وہ ’’پبلک سیفٹی‘‘ کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہیں اور اس بدنام قانون کا استعمال کر کے ایک عوامی نمائندے کو حراست میں لینا غلط ہے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’اگر غیر منتخب حکومت اپنے اختیارات کو منتخب نمائندوں کے خلاف اس طرح استعمال کرے گی تو عوام جمہوریت پر کیسے اعتماد کریں گے؟
بی جے پی نے کیا خیر مقدم
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے عآپ ایم ایل اے کو پی ایس اے کے تحت حراست میں لینے کا خیرمقدم کیا ہے۔ پارٹی کے ترجمان پریموکش سیٹھ نے کہا کہ ’’سیاست میں کچھ ایسے کمزور عناصر داخل ہو گئے ہیں جو عوام اور سرکاری اہلکاروں کے خلاف گالی گلوچ اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کرتے ہیں، جس سے سماجی ڈھانچے اور عوامی جذبات کو نقصان پہنچتا ہے۔‘‘
کمیونسٹ لیڈر کا ردعمل
سی پی آئی (ایم) کے رہنما اور ایم ایل اے کولگام، ایم وائی تاریگامی نے بھی ملک پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرنے کی سخت مخالفت کی ہے۔ انہوں نے اس قانون کو ’’سیاہ اور ظالمانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک منتخب رکن اسمبلی پر پی ایس اے لگانا انتہائی غلط روایت ہے۔ تاریگامی نے مطالبہ کیا کہ اس غیر منصفانہ اور سخت اقدام کو فوراً واپس لیا جائے۔


