پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے جموں خطے میں ملی ٹینٹ حملوں میں اضافے پر مرکزی سرکار کو ہدف تنقید بناتے ہوئے الزام لگایا کہ کشمیر کے گھروں اور اداروں میں در اندازی کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
انہوں نے کہا’ میں حکومت سے کہنا چاہتی ہوں کہ غیر ملکی ملی ٹینٹ جموں میں گھس کر ہمارے لوگوں کو مار رہے ہیں ہم کیا کر رہے ہیں تم ہمارے گھروں، ہمارے اسکولوں، اداروں، یونیورسٹیوں میں در اندازی کرنے کی کوششوں میں مصروف ہو’۔ ان باتوں کا اظہار محبوبہ مفتی نے سری نگرمیں ایک بڑے عوامی جلسے سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے کہاکہ جموں صوبے میں دراندازی کے ذریعہ غیر ملکی ملی ٹینٹ اس طرف آکر شہریوں کو مار رہے ہیں اور واپس چلے جاتے ہیں۔ ان کے مطابق جموں صوبے میں ملی ٹینسی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ لوگ اب گھروں سے باہر آنے میں خوف محسوس کر رہے ہیں۔مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے مسئلے کا حل ان کے والد مفتی محمد سعید کے ایجنڈے میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا "اگر آپ (مرکزی حکومت) چاہتے ہیں کہ لوگ حق خود ارادیت کی حمایت نہ کریں یا اس کی طرف نہ دیکھیں بلکہ ملک کی طرف دیکھیں تو آپ کو مفتی (سعید) کے ایجنڈے پر عمل کرنا پڑے گا۔ “پی ڈی پی سربراہ نے ایک مشترکہ مشاورتی کمیٹی اور جموں و کشمیر میں وسطی ایشیا تک سڑکیں کھولنے کا مطالبہ کیا۔
محبوبہ مفتی نے کہا’وزیر داخلہ امت شاہ کہتے ہیں کہ وہ اس کشمیر (پاکستانی مقبوضہ کشمیر) کو واپس لائیں گے لیکن، میری آپ سے ایک درخواست ہے، جب تک آپ اس حصے کو واپس نہیں لاتے تب تک لائن آف کنٹرول کے اس پار کشمیر کے دونوں طرف سے 20 نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دیں۔‘
محبوبہ مفتی نے مرکزی سرکار سے مطالبہ کیا کہ ملک کی جیلوں میں بند پڑے کشمیری نوجوانوں کو فوری رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت سمجھتی ہے کہ پی ڈی پی کو ختم کیا گیا لیکن آج یہاں عوامی سیلاب اس بات کا غماز ہے کہ پی ڈی پی عوام کے دلوں میں بستی ہے۔
جواب دیں