سری نگر: جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر میں کل رات دم گھٹنے سے ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کی موت ہو گئی۔ بتایا جا رہا ہے کہ متاثرہ کے گھر والے کمرے میں ہیٹنگ گیجٹ (بلوور) چلا کر سو گئے تھے۔ وہ سب کرائے کے مکان میں رہتے تھے۔ لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
حکام کے مطابق مرنے والوں میں والدین اور ان کے دو کمسن بچے اور 28 روز قبل پیدا ہونے والا ایک شیر خوار بچہ شامل ہے۔ خاندان کے اہم رکن یعنی والد کی شناخت اعجاز احمد بھٹ کے طور پر ہوئی ہے۔ وہ ایک نجی ہوٹل للت گرینڈ پیلس میں شیف تھا۔ وہ اصل میں بارہمولہ ضلع کے اُڑی کا رہنے والا تھا، لیکن گزشتہ دو ماہ سے یہاں کرائے کے مکان میں رہ رہا تھا۔
مکان مالک مختار احمد نے انکشاف کیا کہ انہیں متاثرہ بھٹ کی والدہ نے آگاہ کیا تھا۔ وہ اپنے بیٹے سے رابطہ نہیں کر پا رہی تھیں۔ مختار نے کہا کہ، اس نے مجھے فون کیا اور بتایا کہ اعجاز شام چار بجے سے ان کے فون کا جواب نہیں دے رہے تھے۔ میں نے ایک اور کرایہ دار کو ان سے ملنے کے لیے بھیجا۔
مکان مالک نے کہا کہ، جب کرایہ دار نے دروازہ کھٹکھٹایا اور کوئی جواب نہ ملا تو ہم نے زبردستی دروازہ کھولا اور اعجاز، اس کی بیوی اور ان کے تین بچوں کو مردہ پایا۔’ حکام نے کہا کہ مبینہ طور پر دم گھٹنے کی وجہ ہیٹنگ گیجٹ (بلوور) تھا۔ لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے گورنمنٹ میڈیکل کالج سری نگر اور اسپتال لے جایا گیا۔
اور تفتیش کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ وادی کی سرد ترین راتوں میں حرارتی آلات کے استعمال نے حفاظتی خدشات کو جنم دیا ہے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ ہیٹنگ گیجٹس کا بے قابو استعمال کاربن مونو آکسائیڈ کی سطح کو بڑھا سکتا ہے۔ جس کی وجہ سے کمروں میں آکسیجن کی کمی ہوتی ہے اور اس سے دم گھٹنے کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔ حال ہی میں جموں و کشمیر کے ڈوڈہ ضلع کے بھدرواہ قصبے میں نئے سال کا جشن منانے آئے تین نوجوانوں کی بھی اسی طرح موت ہو گئی تھی۔ تینوں ایک گیسٹ ہاؤس میں مردہ پائے گئے تھے۔