نئی دہلی: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسد الدین اویسی نے تاج محل کے مرکزی گنبد سے پانی ٹپکنے کے وائرل ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کو عالمی ثقافتی ورثہ کی یادگار کے تحفظ میں مبینہ ناکامی کا ذمہ دار ٹہرایا۔
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا تاج محل سے سینکڑوں کروڑ کماتا ہے لیکن یہ ہندوستانی ثقافت کی سب سے بڑی علامتوں میں سے ایک کے ساتھ اس طرح سلوک کرتا ہے۔ مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ وہی اے ایس آئی کا استدلال ہے کہ وقف کی یادگاروں کو اس کے قبضے میں لے لینا چاہیے تاکہ وہ انہیں برقرار رکھ سکے۔ یہ دسویں جماعت کے امتحان میں ناکام ہونے اور پی ایچ ڈی کے لیے درخواست دینے کے مترادف ہے!
اے ایس آئی نے کیا کہا؟
اے ایس آئی کے ایک سینئر اہلکار نے تاج محل کے مرکزی گنبد سے پانی کے اخراج کی وجہ آگرہ میں مسلسل بارش کو قرار دیا اور مرکزی چھت کو کسی ساختی نقصان سے انکار کیا۔
اے ایس آئی آگرہ سرکل کے سپرنٹنڈنٹ چیف راج کمار پٹیل نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ ہاں، ہم نے مرکزی گنبد میں رساؤ دیکھا ہے، اس کے بعد جب ہم نے چھان بین کی تو پتہ چلا کہ یہ رساو بارش کی وجہ سے ہو رہا ہے اور اس میں کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔
20 سیکنڈ کی ویڈیو وائرل:
گزشتہ جمعرات کو مرکزی گنبد کے سفید سنگ مرمر سے بارش کے پانی کے رسنے کی 20 سیکنڈ کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس کے بعد کئی لوگوں نے یادگاری عمارت کے ساختی استحکام پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
حکومت سے منظور شدہ ٹور گائیڈ نے کہا کہ عمارت کی مناسب دیکھ بھال کی جانی چاہیے کیونکہ یہ سیاحت کی صنعت میں لوگوں کے لیے واحد امید ہے۔ انہوں نے مقامی معیشت میں عمارت کی اہمیت پر بھی زور دیا کیونکہ یہ سیاحت کی صنعت میں کام کرنے والوں کو سینکڑوں ملازمتیں فراہم کرتا ہے۔