بھارت ’اچھا تجارتی شراکت دار نہیں‘، اگلے 24 گھنٹوں میں درآمدات پر محصولات بڑھانے کاٹرمپ نے کیااعلان

روسی تیل کی خریداری کو ’جنگی مشین کو ایندھن‘ دینے کے مترادف قرار دیا، دہلی کا سخت جواب: امریکہ اور یورپی یونین خود بھی روس سے تجارت کر رہے ہیں
واشنگٹن/نئی دہلی، 5 اگست 2025 (بین الاقوامی ڈیسک):
امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو CNBC کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بھارت پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ 24 گھنٹوں کے اندر بھارت سے درآمد ہونے والی اشیاء پر "بہت زیادہ محصولات” عائد کریں گے۔
ٹرمپ نے کہا:
"بھارت اچھا تجارتی شراکت دار نہیں ہے کیونکہ وہ ہم سے بہت کچھ لیتے ہیں، مگر ہمیں تجارت کرنے کا موقع نہیں دیتے۔ ہم نے 25% پر بات ختم کی تھی، لیکن اب میں اسے بہت زیادہ بڑھانے جا رہا ہوں۔”
روسی تیل پر اعتراض: "جنگی مشین کو ایندھن”
ٹرمپ نے ایک بار پھر الزام لگایا کہ بھارت روسی تیل خرید کر دراصل یوکرین جنگ کو ایندھن فراہم کر رہا ہے، جو امریکہ کے لیے ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا:

"اگر وہ ایسا کرتے رہے تو میں خوش نہیں رہوں گا۔”

یاد رہے کہ امریکہ طویل عرصے سے بھارت پر روس سے دفاعی سازوسامان اور توانائی کی خریداری پر تنقید کرتا رہا ہے۔ پیر کو بھی ٹرمپ نے بھارت کو خبردار کیا کہ روسی تیل کی "اوپن مارکیٹ میں خرید و فروخت سے منافع کمانا” ناقابل قبول ہے۔

بھارت کا سخت جواب: ’’دہرے معیار‘‘ بند ہوں
بھارتی وزارت خارجہ نے امریکی صدر کے بیانات کو "غیرمنصفانہ اور غیرمنطقی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو نشانہ بنانے والوں کو پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔ بیان میں کہا گیا:

"امریکہ اور یورپی یونین خود بھی روس سے یورینیم، کھاد، پیلیڈیم اور دیگر کیمیکل درآمد کر رہے ہیں۔ صرف بھارت کو نشانہ بنانا سراسر ناانصافی ہے۔”

مزید کہا گیا کہ صرف یورپی یونین نے 2024 میں روس سے 67.5 ارب یورو کی اشیاء کی درآمد کی، جب کہ 2023 میں 17.2 ارب یورو کی سروسز کی تجارت ہوئی، جو بھارت کے کل روسی تجارت سے کہیں زیادہ ہے۔

ٹرمپ کی متضاد باتیں؟
ٹرمپ نے جمعرات کو ایک موقع پر کہا کہ "مجھے اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بھارت روس کے ساتھ کیا کرتا ہے، اگر وہ اپنی مردہ معیشت کو نیچے لے جانا چاہتے ہیں تو لے جائیں۔”

اسی دن رائٹرز نے رپورٹ کیا کہ بھارتی ریاستی کمپنیوں نے روسی تیل کی خرید روک دی ہے، تاہم بعد میں ANI نے بھارتی حکام کے حوالے سے کہا کہ تیل کی خریداری جاری ہے اور فیصلے مارکیٹ کی بنیاد پر کیے جاتے ہیں۔

پس منظر: تجارتی معاہدوں کی ناکامی، محصولات کی دھمکیاں
واضح رہے کہ امریکہ کی جانب سے 25% ’’ریسیپروکل ٹیرف‘‘ پہلے ہی بھارت سمیت کئی ممالک پر عائد کیے جا چکے ہیں، جن کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے نہ ہو سکے۔ اب ان پر ممکنہ اضافی سزا (penalty tariffs) کی بات ہو رہی ہے، جو ممکنہ طور پر 7 اگست سے نافذ ہوں گے۔

جسٹس پرشانت کمار کو فوجداری مقدمات سے الگ کرنے کاسپریم کورٹ نے دیا حکم،

یوپی : یادو اور مسلمانوں کے خلاف کارروائی کا سرکاری فرمان؟ پنچایتی راج کے حکم نامے پر شدید ردعمل