بندوق کی نوک پر بیٹے کو بنگلہ دیش دھکیل دیا گیا، مغربی بنگال کے مزدور کے اہلِ خانہ کا سنگین الزام

راجستھان میں دو ماہ تک حراست میں رکھے جانے کے بعد مغربی بنگال کے 19 سالہ نوجوان امیر شیخ کو مبینہ طور پر بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) نے بندوق کی نوک پر بنگلہ دیش دھکیل دیا۔ یہ سنسنی خیز انکشاف اس وقت سامنے آیا جب امیر شیخ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں وہ خود کو ہندوستانی شہری قرار دیتے ہوئے مدد کی اپیل کر رہا ہے۔
ویڈیو میں امیر شیخ نے کہا:”میں مغربی بنگال کے مالدہ کا رہنے والا ہوں۔ میں راجستھان میں کام کرتا تھا، پولیس نے مجھے بنگلہ دیشی کہہ کر پکڑ لیا۔ میں نے آدھار کارڈ اور والدین کے دستاویز دکھائے، لیکن انہوں نے قبول نہیں کیا۔ اب مجھے یہاں چھوڑ دیا گیا ہے، نہ کھانے کو کچھ ہے، نہ رہنے کو۔”
امیر کے چچا، محمد اجمل شیخ نے Scroll سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ:”امیر تین ماہ قبل روزگار کے سلسلے میں راجستھان گیا تھا۔ ایک کنٹریکٹر نے اس کی گرفتاری کی اطلاع دی۔ ہم نے آدھار کارڈ، برتھ سرٹیفکیٹ سمیت تمام دستاویز جمع کرائے، لیکن پولیس نے نہ سنی۔ ہم سے 50 ہزار روپے مانگے گئے، جو ہم جمع نہ کر سکے، جس کے بعد امیر کو دو مہینے تک ڈٹینشن سینٹر میں رکھا گیا۔”
اجمل شیخ کا مزید کہنا ہے کہ انہیں امیر کی لوکیشن کا کچھ پتا نہ تھا، یہاں تک کہ ایک بنگلہ دیشی شہری کی فون کال پر خاندان کو معلوم ہوا کہ وہ بنگلہ دیش میں ہے۔
امیر کے اہل خانہ نے مغربی بنگال پولیس میں تحریری شکایت درج کرائی ہے، جس میں انہوں نے بی ایس ایف پر امیر کو دھکیلنے اور مارنے کا الزام لگایا ہے۔ خاندان کا دعویٰ ہے کہ وہ 1950 کی دہائی سے ہندوستان میں رہائش پذیر ہیں اور ان کے پاس تمام قانونی دستاویزات موجود ہیں۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ترنمول کانگریس نے حالیہ دنوں میں متعدد بنگالی بولنے والے مزدوروں کو غیر قانونی بنگلہ دیشی قرار دے کر حراست میں لینے پر مرکزی حکومت کو نشانے پر لیا ہے۔
22 اپریل کو پہلگام میں ہوئے دہشتگردانہ حملے کے بعد بی جے پی زیر اقتدار کئی ریاستوں میں بنگالی مسلمانوں کو مشکوک مان کر ان سے شہریت کے ثبوت مانگے جا رہے ہیں۔ کئی افراد کو بغیر عدالتی کارروائی کے بنگلہ دیش بھیجنے کی بھی اطلاعات ملی ہیں، جن میں بعض افراد بعد میں ہندوستانی ثابت ہوئے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کی مذمت: "بغیر کارروائی کے ملک بدر کرنا غیر قانونی ہے”ہیومن رائٹس واچ نے بدھ کو بیان جاری کرتے ہوئے کہا:
"ہندوستان کو بغیر قانونی عمل مکمل کیے کسی بھی شخص کو بنگلہ دیش واپس بھیجنے کا عمل فوری روک دینا چاہیے۔”
تنظیم نے حکومت پر زور دیا کہ وہ "ہر فرد کو قانونی تحفظ فراہم کرے تاکہ ماورائے عدالت ملک بدری اور من مانی گرفتاری سے بچایا جا سکے۔”

سپریم کورٹ کا ‘اودے پور فائلز’ کی ریلیز پر مزید پابندی سے انکار

"یہ حب الوطنی نہیں”: بمبئی ہائی کورٹ کا غزہ نسل کشی کے خلاف احتجاج کی اجازت دینے سے انکار