باغپت: پولس نے سنیچر کو ضلع کے گنگنولی گاؤں میں ایک چونکا دینے والے تہرے قتل معاملے کو حل کر لیا ہے۔ ایک مسجد میں دینی تعلیم دینے والے ایک عالم کی بیوی اور دو بیٹیوں کو ان کے دو نابالغ شاگردوں نے قتل کر دیا۔ پولیس کی پوچھ گچھ کے دوران دونوں نے اعتراف کیا کہ وہ مولانا کی پٹائی پر ناراض تھے اور اس لیے اس کے گھر والوں کو قتل کر دیا۔ پولیس نے دونوں نابالغوں کو حراست میں لے لیا ہے۔
ایس پی باغپت سورج کمار رائے نے بتایا کہ 11 اکتوبر کو باغپت کے دوگھٹ پولیس اسٹیشن کو گنگنولی میں ایک تہرے قتل کی اطلاع ملی تھی۔ مفتی ابراہیم اپنی بیوی اسرانہ (32) اور دو بیٹیوں صوفیہ (5) اور سمیہ (3) کے ساتھ مسجد میں رہتے تھے۔ سنیچر کے روز مولوی صاحب کسی کام سے باہر گئے ہوئے تھے۔ ان کی بیوی اور دو بیٹیوں کو گھر میں بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔
پولیس کی سات ٹیمیں تعینات کی گئیں
واردات کی اطلاع ملتے ہی ڈی آئی جی کالاندھی نیتھانی، ایس پی باغپت، اور سی او براؤت، چھ پولس تھانوں کی فورسز کے ساتھ پہنچے۔ تمام افسران نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا۔ ایس پی سورج کمار رائے نے بتایا کہ واقعہ کی جانچ کے لیے فوری طور پر سات پولیس ٹیمیں تشکیل دی گئیں۔ تمام ٹیموں نے شواہد اکٹھے کئے۔ فرانزک ٹیم نے ڈی این اے کے نمونے اکٹھے کیے، اور سی سی ٹی وی کیمروں کی جانچ کی گئی، اور مشتبہ افراد کی شناخت کی گئی۔
مولوی کی پٹائی سے ناراض
ایس پی نے بتایا کہ جانچ کے بعد اس سلسلے میں دونوں بچوں کو حراست میں لیا گیا۔ جب پولیس نے ان سے پوچھ گچھ کی تو انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ اسی مسجد میں مولانا کے پاس تعلیم حاصل کرتے تھے۔ مولانا اکثر ان کی پٹائی کر دیتے تھے جس کی وجہ سے وہ انتہائی غصے میں تھے۔ دس اکتوبر کو بھی مولانا نے ایک بچے کو پیٹا تھا۔ اس نے اپنے دوست کو ساری بات بتائی اور قتل کی سازش رچی۔
دوپہر میں سوتے ہوئے قتل
پولیس سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ سنیچر کو جب مولانا کسی کام سے باہر گئے، اس وقت ان دونوں نے قتل کی اس واردات کو انجام دیا۔ دوپہر ایک بجے کے قریب جب مولانا کی بیوی اور دو بیٹیاں سو رہی تھیں، تب دونوں نے منصوبہ بند طریقے سے قتل کر دیا۔ ملزمین کی نشاندہی پر پولیس نے قتل میں استعمال ہونے والا ہتھوڑا اور چاقو برآمد کر لیا ہے۔ اس معاملے میں عالم دین کی شکایت پر دوگھٹ پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور قانونی کارروائی کی جارہی ہے۔


