ایک اور مسلم لڑکی محبت کی بھیڑ چڑھ گئی، شادی کے لئے اصرار کے بعد ہوٹل میں مسلم لڑکی کا قتل ، دیپک گرفتار

فرید آباد، 25 جولائی: فرید آباد کے ایک نجی ہوٹل میں دہلی کی رہائشی 33 سالہ مسلم لڑکی شببہ کا بے رحمانہ قتل، معاشرے کے ان نازک پہلوؤں کو بے نقاب کرتا ہے جہاں مذہب، تعلقات، اور نوجوانوں کی سمت بے راہ روی کے اندھے موڑ پر پہنچتی ہے۔ قتل کے الزام میں گرفتار ہونے والے شخص دیپک نے اعتراف کیا ہے کہ اُس نے شببہ کو محض اس لیے موت کے گھاٹ اتار دیا کیونکہ وہ ایک مسلمان تھی اور شادی کے لیے اصرار کر رہی تھی۔
پولیس کے مطابق واردات 24 جولائی کو آئی پی کالونی، فرید آباد کے ایک ہوٹل میں انجام دی گئی، جہاں شببہ اور دیپک نے ایک ساتھ چیک ان کیا۔ شببہ، جو ایک نجی بینک میں انشورنس ایڈوائزر کے طور پر کام کرتی تھی، نے حسبِ معمول گھر والوں کو دفتر جانے کا بتایا تھا۔ شام تک جب وہ واپس نہ آئی اور فون بند رہا، تو گھر والوں کو تشویش لاحق ہوئی۔ اگلے روز ہوٹل کے عملے نے پولیس کو اطلاع دی، جس پر شببہ کی لاش کمرے سے برآمد ہوئی، گلے پر واضح نشان موجود تھے۔
کرائم برانچ کی تفتیش میں سی سی ٹی وی فوٹیج اور موبائل لوکیشن کی مدد سے دیپک کو دہلی کے نظام الدین علاقے سے گرفتار کیا گیا۔ دورانِ تفتیش اس نے تسلیم کیا کہ مذہبی اختلاف اور شادی کا دباؤ اس قتل کی وجہ بنے۔
شببہ کی والدہ رضیہ نے پولیس کو دی گئی شکایت میں کہا کہ ان کی بیٹی دیپک کے جھانسے میں آ کر اس کے ساتھ گئی اور اسی نے اسے مار دیا۔ شببہ کے چچا ریاض الدین کے مطابق، شببہ نے اپنی بیوہ ماں کا سہارا بننے کے لیے شادی نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن افسوس کہ محبت کا یہ رشتہ اسے موت کے دروازے تک لے گیا۔
ارتداد کے بھیانک نتائج، مسلم بچیوں کے لیے لمحہ فکریہ
شببہ کا واقعہ محض ایک قتل نہیں بلکہ ایک خطرناک سماجی و فکری بحران کی نشاندہی ہے۔ ایک دہائی پر مشتمل تعلق، مذہبی اصولوں سے روگردانی، اور ’بین المذاہب محبت‘ کے نام پر اپنی شناخت کو داؤ پر لگانے کی کہانی آخرکار ایک لاش پر تمام ہوئی۔
یہ المیہ اُن والدین اور لڑکیوں کے لیے گہرا پیغام ہے جو محض جذبات کی بنیاد پر غیر مسلم لڑکوں پر اعتماد کر بیٹھتے ہیں، یہ سوچے بغیر کہ انجام کیا ہو سکتا ہے۔ ایسے کئی واقعات حالیہ برسوں میں سامنے آ چکے ہیں، جہاں مسلم لڑکیوں کو بہلا پھسلا کر تعلقات میں الجھایا گیا، اور جب شادی یا مذہب کا سوال آیا تو انکار، تشدد یا قتل جیسی سنگین حرکتیں دیکھنے میں آئیں۔
علمائے کرام اور مسلم سماجی ادارے بارہا اس بات پر زور دیتے آئے ہیں کہ مسلم بچیوں کی دینی تربیت اور شعورِ اسلامی پر خصوصی توجہ دی جائے، تاکہ وہ ارتداد، استحصال اور ذلت کے ان راستوں پر نہ چلیں جو نہ صرف ان کی دنیا تباہ کرتے ہیں بلکہ آخرت کا بھی نقصان بن جاتے ہیں۔

بھٹکل تعلقہ ورکنگ جرنلسٹ اسوسی ایشن کی جانب سے مولانا سید زبیر مارکیٹ سمیت دیگر کو اعزاز سے نوازا گیا

فلسطین کے حق میں مظاہروں پر پابندی کا بامبے ہائی کورٹ کا حکم غیر آئینی، سپریم کورٹ نوٹس لے: شاہنواز عالم