اپوزیشن جماعتوں نے سنبھل فساد کے لئے حکومت اور انتظامیہ کو ہی ذمہ دار قراردیا

اتر پردیش کے سنبھل ضلع میں اتوار کو شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران ہوئے تشدد اور اموات پر سیاسی ماحول گرم ہو چکا ہے۔ اس واقعہ پر کئی رہنماؤں نے اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ اس سلسلے میں لوک سبھا میں اپوزیشن رہنما راہل گاندھی نے بھی اپنا موقف ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے اس ناخوشگوار واقعہ کے لیے ریاستی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے سوال اٹھائے ہیں۔

راہل گاندھی نے سوشل میڈیا سائٹ ‘ایکس’ پر سنبھل واقعہ پر اپنا ایک پوسٹ شیئر کیا ہے۔ اس میں انہوں نے لکھا ہے "اتر پردیش کے سنبھل میں حالیہ تنازع پر ریاستی حکومت کا جانبداری اور جلد بازی بھرا رویہ افسوسناک ہے۔ تشدد اور فائرنگ میں جنہوں نے اپنوں کو کھویا ہے ان کے تئیں میری گہری تعزیت ہے۔ انتظامیہ کے ذریعہ بغیر سبھی فریقوں کو سنے اور بے حسی سے کی گئی کارروائی نے ماحول اور خراب کر دیا اور کئی لوگوں کی موت کی وجہ بنی، جس کے لیے سیدھے طور پر بی جے پی حکومت ذمہ دار ہے”

راہل گاندھی نے آگے کہا "بی جے پی کے ذریعہ اقتدار کا استعمال ہندو-مسلم سماج کے بیچ درار اور بھید-بھاؤ پیدا کرنے کے لیے کرنا نہ ریاست کے مفاد میں ہے اور نہ ملک کے۔ میں سپریم کورٹ سے اس معاملے میں جلد سے جلد مداخلت کرکے انصاف کرنے کی گزارش کرتا ہوں۔”

اپنے پوسٹ میں راہل گاندھی نے لوگوں سے امن بنائے رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو ایک ساتھ جڑ کر یہ یقینی کرنا ہے کہ ہندوستان فرقہ پرستی اور نفرت نہیں، اتحاد اور آئین کے راستے پر آگے بڑھے گا۔ واضح ہو کہ اس سے قبل کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے بھی سنبھل میں ہوئے تشدد پر سپریم کورٹ سے مداخلت کرنے کے لیے کہتے ہوئے انصاف کی مانگ کی تھی۔

کانگریس کی جنرل سکریٹری اور وائناڈ سے نومنتخب رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے سنبھل واقعہ پر اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے اس معاملے میں یوپی کی یوگی حکومت کے غلط رویہ کی شدید مذمت کی ہے۔ پرینکا نے کہا کہ اس حساس موضوع پر بغیر دوسرے فریق کی بات سنے، بغیر دونوں فریق کو اعتماد میں لیے انتظامیہ نے جس طرح جلد بازی کے ساتھ کارروائی کی ہے، اس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نے خود ماحول خراب کیا۔ انتظامیہ نے مناسب عمل اور ذمہ داریوں پر بھی عمل کرنا ضروری نہیں سمجھا۔

پرینکا گاندھی نے سوشل میڈیا سائٹ ‘ایکس’ پر لکھا "اقتدار میں بیٹھ کر امتیازی سلوک، ظلم اور پھوٹ ڈالنے کی کوشش کرنا نہ عوام کے مفاد میں ہے، نہ ملک کے مفاد میں۔ سپریم کورٹ کو اس معاملے کی نوٹس لیتے ہوئے انصاف کرنا چاہیے۔ ملک کے عوام سے میری اپیل ہے کہ ہر حال میں امن قائم رکھیں۔”

پرینکا گاندھی سے قبل کانگریس کے میڈیا اینڈ پبلسٹی شعبہ کے چیئرمین پون کھیڑا نے بھی سنبھل معاملے پر بی جے پی کو پھٹکار لگائی تھی۔ انہوں نے کہا "بٹیں گے تو کٹیں گے” کا نعرہ دینے والے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی انتظامیہ میں اتر پردیش کو محفوظ ہاتھوں میں نہیں کہا جا سکتا۔ سنبھل کے واقعہ میں مظاہرین پر سیدھی فائرنگ کی گئی، جس میں کئی لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ کانگریس نے کہا کہ یہ واقعہ بی جے پی اور آر ایس ایس کی طرف سے مل کر کی گئی سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہے، جس میں مذہب کی بنیاد پر سماج میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔”

پون کھیڑا نے آگے کہا کہ انتظامیہ کا کام امن اور بھائی چارہ بنائے رکھنا ہے لیکن بی جے پی اور آر ایس ایس کا ایجنڈا سماج کو تقسیم کرنا ہے۔ سنبھل میں ہوئے تشدد کے لیے انہوں نے ریاستی حکومت اور انتظامیہ کی شدید تنقید کی۔

«
»

کرناٹک حکومت سے ٹیپو جینتی تقریبات کا اہتمام کرنے کا مطالبہ

سنبھل تشدد : پانچ مسلم نوجوان جاں بحق ، ہزاروں کے خلاف مقدمے ، رکن پارلیمان ضیاء الرحمن برق نے فسادات کو منصوبہ بند سازش قراردیا ،