انجینئر رشید تہاڑ جیل سے رہا ہوے، کہا، آخری سانس تک پی ایم مودی کے نظریے کے خلاف لڑوں گا

دہلی: رکن پارلیمنٹ انجینئر رشید تہاڑ جیل سے رہا ہو گئے ہیں۔ کل ہی دیلی کی خصوصی عدالت نے انجینئر رشید کی عبوری ضمانت منظور کی تھی۔ انجینئر رشید کو دو اکتوبر تک رہائی ملی ہے۔ انھیں جموں کشمیر اسمبلی میں اپنی پارٹی کے لیے تشہیر کے لیے عبوری ضمانت دی گئی ہے۔

تہاڑ جیل سے عبوری ضمانت پر رہائی کے بعد بارہمولہ کے ایم پی انجینئر رشید نے کہا کہ "میں اپنے لوگوں کو مایوس نہیں ہونے دوں گا۔ میں عہد کرتا ہوں کہ میں پی ایم مودی کے نئے کشمیر کے بیانیے کا مقابلہ کروں گا، جو جموں و کشمیر میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔

انجینئر رشید نے مزید کہا کہ، انھوں نے (پی ایم مودی نے) 5 اگست 2019 کو جو کچھ بھی کیا لوگوں نے اسے مسترد کر دیا۔ میں اپنے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے کے لیے پرعزم ہوں۔

انجینئر رشید نے کہا کہ، ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔ میری لڑائی عمر عبداللہ کے کہنے سے بڑی ہے۔ ان کی لڑائی کرسی کے لیے ہے، میری لڑائی عوام کے لیے ہے۔ میں بی جے پی کا شکار ہوں، میں اپنی آخری سانس تک پی ایم مودی کے نظریے کے خلاف لڑوں گا، میں کشمیر میں اپنے لوگوں کو متحد کرنے آرہا ہوں، انہیں تقسیم کرنے نہیں۔

انجینئر رشید کافی عرصے سے جموں و کشمیر کی مین اسٹریم سیاست کا حصہ ہیں۔ انہوں نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے 2008 میں پہلا الیکشن شمالی کشمیر کے لنگیٹ حلقہ انتخاب سے جیتا تھا۔ انہوں نے 2015 کے انتخابات میں بھی اس سیٹ پر اپنا قبضہ برقرار رکھا۔ تاہم 2019 میں جب اگست کے مہینے میں مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی نیم خودمختارانہ حیثیت ختم کی اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں منقسم کیا تو دیگر سیاسی لیڈروں سمیت انہیں بھی حراست میں لیا گیا۔ اگرچہ دوسرے سبھی مین اسٹریم سیاستدانوں کو رہا کیا گیا تاہم انجینئر رشید پر دہشت گردی کی معاونت کا الزام عائد کر دیا گیا۔ حالانکہ انکے وکلاء کا دعویٰ ہے کہ ابھی تک عدالت میں انکے خلاف کوئی پختہ ثبوت پیش نہیں کیا گیا ہے۔

انجینئر رشید نے پارلیمانی انتخابات 2024 میں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ و نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ کو تقریباً ایک لاکھ ووٹوں سے شکست دے کر کامیابی حاصل کی ہے۔ انجینئر رشید نے نہ صرف عمر عبداللہ کو ہرا کر بڑا اپ سیٹ کیا بلکہ پیپلز کانفرنس کے سربراہ اور سابق وزیر سجاد غنی لون بھی اس الیکشن میں بری طرح مات کھا گئے۔

انجینئر رشید کی پارٹی جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں پچاس سے زائد نشستوں پر اپنے امیدوار اتارنے کا اعلان کر چکی ہے۔ عوامی اتحاد پارٹی کو امید ہے کہ پارلیمانی الیکشن میں جو لہر ان کے حق میں دیکھی گئی تھی وہ اسمبلی انتخابات میں بھی نظر آئے گی۔

«
»

سنجولی مسجد تنازع کیا ہے اور یہ کیسے شروع ہوا؟

’وقف ترمیمی بل 2024‘ سے متعلق جاری سرگرمیوں کے درمیان وزارت برائے اقلیتی امور کے افسروں کو سمن جاری