اسرائیل کی ساکھ بچانے کے لیے امریکی سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو لاکھوں ڈالرز کی ادائیگی

امریکی خبررساں ویب سائٹ ریسپانسبل اسٹیٹ کرافٹ (Responsible Statecraft) کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی حکومت نے اپنی عالمی ساکھ بہتر بنانے اور فلسطینیوں کے خلاف دو سالہ جنگ کے بعد پیدا ہونے والی منفی تاثر کو کم کرنے کے لیے امریکی سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو بھاری رقوم ادا کرنا شروع کردی ہیں۔
امریکی محکمۂ انصاف کے تحت جمع کیے گئے فارن ایجنٹس رجسٹریشن ایکٹ (FARA) کے دستاویزات سے انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیل نے 9 لاکھ ڈالر (تقریباً 8 کروڑ روپے) مخصوص کیے ہیں تاکہ جون 2025 سے نومبر 2025 تک امریکی انفلوئنسرز کے ذریعے اسرائیل کے حق میں سوشل میڈیا مہم چلائی جائے۔
رپورٹ کے مطابق، یہ فنڈز اسرائیلی وزارتِ خارجہ کی جانب سے Bridges Partners LLC نامی امریکی کمپنی کو دیے جا رہے ہیں، جس کی نگرانی Havas Media Group (جرمنی) کے ذریعے کی جاتی ہے۔ اس منصوبے کا مقصد بظاہر “امریکہ اور اسرائیل کے درمیان ثقافتی تبادلے کو فروغ دینا” بتایا گیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق، کمپنی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ 14 سے 18 انفلوئنسرز کو بھرتی کرے جو انسٹاگرام، ٹک ٹاک، ایکس (Twitter)، یوٹیوب اور تھریڈز جیسے پلیٹ فارمز پر ہر ماہ 25 سے 30 پرو-اسرائیل پوسٹس کریں۔
ہر پوسٹ کے بدلے میں ایک انفلوئنسر کو 6 ہزار سے 7 ہزار ڈالر تک ادا کیے جائیں گے۔
اس منصوبے کو “ایسٹر پروجیکٹ” (Esther Project) کا نام دیا گیا ہے، اگرچہ دائیں بازو کے امریکی تھنک ٹینک ہیریٹیج فاؤنڈیشن کے "پروجیکٹ ایسٹر” سے اس کا کوئی تعلق نہیں بتایا گیا۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران امریکی انفلوئنسرز کے ایک گروپ سے ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کے خلاف بڑھتی ہوئی عالمی تنقید کا مقابلہ سوشل میڈیا کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ پہلے ہی ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق انتخابی منیجر بریڈ پارسکیل کو 15 لاکھ ڈالر کا معاہدہ دے چکی ہے تاکہ امریکہ میں اسرائیل مخالف جذبات اور "یہود دشمنی” کے بیانیے کے خلاف "اسٹریٹیجک کمیونیکیشن” مہم چلائی جا سکے۔
دوسری جانب، اسرائیل کے اندر بھی حکومت کو "اطلاعاتی جنگ” ہارنے پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔
سابق وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے اسرائیل کو "دنیا میں الگ تھلگ کر دیا ہے” اور اسے فوری طور پر ایک "مربوط، طاقتور اور درست پروپیگنڈا مرکز” دوبارہ قائم کرنا چاہیے۔
امریکی عوامی رائے میں تبدیلی
ایک تازہ YouGov سروے کے مطابق، امریکی ڈیموکریٹک ووٹرز کی اکثریت اسرائیل کے خلاف سخت مؤقف رکھتی ہے:
65 فیصد اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کے حق میں ہیں۔
72 فیصد کا ماننا ہے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔
75 فیصد امریکی ووٹرز چاہتے ہیں کہ امریکہ اسرائیل کو سالانہ فوجی امداد دینا بند کرے۔
62 فیصد نے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی فوجی و سرکاری عہدیداروں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی لگائی جائے۔
یہ سروے Institute for Middle East Understanding (IMEU) اور Gen-Z for Change کی جانب سے کیا گیا، جس میں 1200 سے زائد ڈیموکریٹک ووٹرز سے رائے لی گئی۔

ایک اور ریاست نے بچوں کی کھانسی کی سیرپ ’کولڈرف‘ پرلگائی پابندی

سماجی اور تعلیمی سروے میں حصہ نہ لینے پرتین اساتذہ معطل