اسرائیل نے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کو نصف کردیا، ایندھن کی ترسیل پر بھی پابندی لگادی

حماس سے اپنے آخری ۲۰ یرغمال شہریوں کو حاصل کرنے کے بعد اسرائیل، جنگ بندی کے دوران غزہ میں امداد کی ترسیل میں توسیع کرنے کے اپنے وعدے سے مکر گیا ہے۔ عالمی خبررساں ایجنسی رائٹرز نے بتایا کہ اس کے ذریعے دیکھے گئے اقوام متحدہ (یو این) کے ایک تصدیق شدہ نوٹ کے مطابق، اسرائیل نے اقوام متحدہ کو مطلع کیا ہے کہ وہ بدھ سے غزہ میں روزانہ صرف ۳۰۰ امدادی ٹرکوں کو داخل ہونے کی اجازت دے گا۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے یہ تعداد ۶۰۰ تھی۔ اسرائیل نے مزید کہا ہے کہ وہ تمام ایندھن اور گیس کے غزہ میں داخلے پر مکمل پابندی لگائے گا، صرف ضروری انسانی ہمدردی کی خدمات کیلئے محدود مقدار میں ایندھن کی رسائی کی اجازت دے گا۔

غزہ میں یو این کے انسانی امور کی رابطہ کاری کے دفتر (اوچا OCHA) کی ترجمان اولگا چیریوکو نے کوآرڈینیٹر آف گورنمنٹ ایکٹیویٹیز اِن دی ٹیریٹوریز (سی او جی اے ٹی COGAT) کی جانب سے نوٹیفکیشن موصول ہونے کی تصدیق کی۔ سی او جی اے ٹی، اسرائیل کا ایک فوجی ادارہ ہے جو علاقے میں امداد کی ترسیل کی نگرانی کرتا ہے۔

دریں اثنا، یو این اور ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی (آئی سی آر سی) نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں مزید انسانی تباہی کو روکنے کیلئے تمام سرحدی راستے کھول دے۔ دونوں اداروں کا کہنا ہے کہ محصور فلسطینی علاقے میں شدید انسانی بحران کی صورتحال برقرار ہے اور علاقے کی آبادی ہنوز خوراک، ایندھن اور طبی سامان کی شدید قلت کا سامنا کر رہی ہے۔ اوچا کے ترجمان جینز لائرکے نے بتایا کہ یو این کے پاس، غزہ کیلئے ایک لاکھ ۹۰ ہزار میٹرک ٹن کی امداد فوری ترسیل کیلئے تیار ہے۔ امداد کی فوری ترسیل کیلئے تمام سرحدی راستے کھلے رکھنے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ غزہ میں انسانی بحران کے درمیان قحط کی صورتحال مزید سنگین ہوتی جارہی ہے۔ محصور علاقے کی ۲۴ لاکھ سے زائد آبادی وبائی بیماریوں کے خطرے کا سامنا کررہی ہے۔ علاقے میں اسپتال کم سے کم بجلی پر چل رہے ہیں اور لاکھوں افراد زندہ رہنے کیلئے یو این کی امداد پر منحصر ہیں۔

کلی بِن کھِلی مرجھا گئی

غزہ: زندگی کی آوازیں لوٹ آئی ہیں — مگر کب تک؟