ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی سنبھلی
شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد رشید، مادر علمی دارالعلوم دیوبند کے قدیم ترین استاذ، میرے اور دنیا کے چپہ چپہ میں پھیلے ہزاروں علماء دین کے مشفق استاذ حضرت علامہ قمر الدین رحمۃ اللہ علیہ طویل علالت کے بعد ۲۲ دسمبر ۲۰۲۴ء (۲۰ جمادی الثانی ۱۴۴۶ھ) بروز اتوار بوقت نماز فجر ۸۶ سال کی عمر میں اپنے حقیقی مولا سے جاملے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون (ہم سب اللہ ہی کے ہیں، اور ہم سب کو اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے)۔ ہزاروں تلامذہ جسمانی دوری کے باوجود آپ کی شفقت اورمحبت کی وجہ سے اپنے استاذ سے خصوصی تعلق رکھتے ہیں، چنانچہ چند گھنٹوں میں بجلی کی طرح یہ خبر دنیا کے کونے کونے میں پھیل گئی۔ خبر سن کر انتہائی افسوس ہوا، لیکن یہ کہہ کر اپنے آپ کو مطمئن کرنے کی کوشش کی کہ موت کا مزہ ہر شخص کو چکھنا ہے اور کون ہے جس کو موت سے چھٹکارا اور مفر ہے۔ ابنیاء کرام، صحابۂ کرام اور عظیم محدثین ومفسرین کو بھی اس مرحلہ سے گزرنا پڑا ہے۔ دنیا کے بڑے بڑے حصوں پر حکومت کرنے والے بھی آج دو گز زمین میں مدفون ہیں۔ یہ تو خالق کائنات کا نظام ہے، جس نے موت اور زندگی اس لئے پیدا کی کہ وہ ہمیں آزمائے کہ ہم میں سے کون عمل میں زیادہ بہتر ہے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے، ان کی قبر کو جنت کا باغیچہ بنائے اور انہیں جنت الفردوس میں بلند مقام عطا فرمائے۔ آمین۔
دارالعلوم دیوبند کے میرے قیام (1994-1989) کے دوران حضرت سے میرا خصوصی تعلق تھا۔ حضرت سے حدیث کی دو مشہور کتابیں صحیح مسلم (جلد ثانی) اور ابوداود (جلد ثانی) فضیلت کے آخری سال میں جبکہ ہفتم کے سال میں بیضاوی شریف پڑھی ہے۔
حضرت علامہ قمر الدین احمد ؒ بن حاجی بشیر احمد مرحوم ۲ فروری ۱۹۳۸ء کو گورکھپور، قصبہ بڑہل گنج میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے ہی مقام پر حاصل کرنے کے بعد مدرسہ احیاء العلوم مبارکپور اور دارالعلوم مئو میں باقاعدہ تعلیم حاصل کی۔ ۱۹۵۴ئء میں دنیا کی عظیم اسلامی یونیورسٹی ’’دارالعلوم دیوبند‘‘ میں داخلہ لے کر شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی ؒ، مولانا فخر الدین احمد مرادآبادیؒ اور علامہ محمد ابراہیم بلیاویؒ ؒ وغیرہم کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا۔ ۱۹۵۷ء میں دارالعلوم دیوبند سے تعلیم مکمل فرمائی۔
دارالعلوم دیوبند سے فراغت کے بعد اپنے مشفق استاذ علامہ محمد ابراہیم بلیاویؒ کے حکم سے مدرسہ عبدالرب (دہلی) میںتقریباً آٹھ سال تدریسی خدمات انجام دیں، جہاں دیگر کتابوں کے ساتھ حدیث کی سب سے مشہو رکتاب ’’صحیح بخاری‘‘ بھی آپ نے پڑھائی۔ دہلی کے قیام کے دوران ایک مسجد میں قرآن کریم کی تفسیر کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ ۱۹۶۶ء میں آنجناب کو دارالعلوم دیوبند میں استاذ کی حیثیت سے دارالعلوم دیوبند کی شوریٰ نے متعین فرمایا۔ دارالعلوم دیوبند میں آپ نے صحیح مسلم، ابوداود اور نسائی جیسی حدیث کی مشہور کتابیں پڑھائیں۔ تفسیر کی کتاب ’’بیضاوی‘‘ بھی آپ سے متعلق رہی۔ متعدد سالوں سے آپ دارالعلوم دیوبند میں صحیح بخاری (جلد ثانی) پڑھارہے تھے۔ اس طرح آپ نے ۵۸ سال دارالعلوم دیوبند میں تدریسی خدمات انجام دیں۔ کتنی خوش قسمتی کی بات ہے کہ آپ نے ۶۶ سال سے زیادہ عرصہ تک علوم قرآن حدیث کی تعلیم دی۔ استاذ محترم تقریر وتحریر کے میدان کے شہسوار نہیں تھے لیکن ہزاروں علماء دین آنجناب سے حدیث کا سبق پڑھ کر دنیا کے طول وعرض میں دین اسلام کی اشاعت کے لئے اپنی قربانیاں پیش کررہے ہیں جو یقینا آپ کے لئے ایک صدقہ جاریہ ہے، جس کا ثواب ان شاء اللہ آپ کو ہمیشہ ملتا رہے گا۔ ہمارا یہ ایمان وعقیدہ ہے کہ ہمارے شیخ اب دنیا میں نہیں رہے لیکن ان کے تلامذہ اور شاگردوں کے شاگرد ان شاء اللہ اُس روشنی کو ہمیشہ منور رکھیں گے جو انہوں نے اپنے مشفق استاذ حضرت علامہ قمر الدین احمد ؒ سے حاصل کی ہے۔
حضرت مولانا شاہ وصی اللہ خان صاحبؒ، حضرت مولانا شاہ محمد ابرار الحقؒ، علامہ ابراہیم بلیاویؒ، حضرت مولانا قاری صدیق باندویؒ اور حضرت مولانا محمود صاحب نے حضرت استاذکی روحانی تربیت فرمائی۔ دارالعلوم دیوبند میں کافی عرصہ تک ناظم تعلیمات (Registrar) اور ناظم دارالاقامہ (Chief Warden) بھی رہے۔ ہمارے تعلیمی دور میں بھی حضرت مولانا ارشد مدنی صاحب کے علاوہ حضرت علامہ قمر الدین ؒ بھی ناظم تعلیمات تھے۔
آپ قناعت پسند اور انتہائی سادہ مزاج تھے۔ آپ انتہائی تواضع وانکساری کے حامل شخص تھے۔ تلامذہ کے ساتھ محبت سے پیش آنا آپ کا ایسا طرۂ امتیاز ز تھا کہ آپ کے طلبہ ہمیشہ آپ کے لئے دعا کرتے رہیں گے کہ اللہ تعالیٰ موصوف کو کروٹ کروٹ چین وسکون عطا فرما اور کل قیامت کے دن حساب کتاب کے بغیر آپ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرما۔
اللہ تعالیٰ حضرت کو جنت الفردوس میں بلند مقام عطا فرمائے۔ اور اللہ تعالیٰ ہمیں بھی قرآن وحدیث کی عظیم خدمات کے لئے قبول فرمائے، آمین۔ ثم آمین۔