آرہ (بہار) | بہار اسمبلی انتخابات کے دوران وزیرِاعظم نریندر مودی نے اتوار کو ایک انتخابی ریلی میں اپوزیشن اتحاد انڈیا بلاک پر سخت حملہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کانگریس پارٹی کبھی تیجسوی یادو کو وزیرِاعلیٰ کے چہرے کے طور پر قبول کرنے کو تیار نہیں تھی، لیکن آر جے ڈی نے اس کے سر پر "کٹہ” (دیسی پستول) رکھ کر یہ فیصلہ منوایا۔
مودی نے آرہ کے بھوچپور ضلع میں زبردست مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "الیکشن کے بعد یہ دونوں جماعتیں ایک دوسرے کے سر توڑنے لگیں گی۔ ایسے عناصر بہار کے بھلے کی بات کبھی نہیں کرسکتے۔”
وزیرِاعظم نے کہا کہ نوجوانوں کی بڑی تعداد میں شرکت سے وہ پُرجوش ہیں۔
"دہلی میں بیٹھے سیاسی ماہرین کو یہاں آ کر دیکھنا چاہیے کہ ہوا کس رخ چل رہی ہے،”
انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا۔
مودی نے دعویٰ کیا کہ "جنگل راج” لانے والے عناصر تاریخ کی بدترین شکست کا سامنا کریں گے، کیونکہ بہار کے عوام وہ دن نہیں بھولے جب خوف اور بدعنوانی نے ریاست کو مفلوج کردیا تھا۔
این ڈی اے کا ’دیانتدار منشور‘، انڈیا بلاک کا ’جھوٹ کا پلندہ‘
وزیرِاعظم نے کہا کہ این ڈی اے نے جو منشور پیش کیا ہے، وہ "ایماندار” اور "دوراندیش” وژن پر مبنی ہے، جبکہ اپوزیشن اتحاد کا منشور "جھوٹ کا ڈوزیئر” ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہار کے لیے "وِکسِت بھارت” (ترقی یافتہ بھارت) کا راستہ ایک "ایماندار اور مستحکم حکومت” سے ہو کر گزرتا ہے، جو این ڈی اے فراہم کر رہی ہے۔
مودی نے کہا کہ بھوجپور اور اطراف کے علاقے ہمیشہ فوج میں بھرتی کے لیے جانے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا،”ہماری حکومت کے لیے قومی سلامتی اور ملک کے سپاہیوں کا وقار سب سے مقدم ہے۔”
انہوں نے یاد دلایا کہ "ون رینک، ون پینشن” اسکیم کے تحت ایک لاکھ کروڑ روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں، جس سے لاکھوں سابق فوجیوں کے خاندانوں کو فائدہ ہوا ہے۔
مودی نے کہا کہ "مودی کی گارنٹی” تھی کہ آرٹیکل 370 ختم کیا جائے گا — اور وہ وعدہ پورا کیا گیا۔
انہوں نے کہا،
"ہم نے دہشت گردوں کو ان کے ٹھکانے پر جا کر مارنے کا عہد کیا تھا، اور ’آپریشن سندور‘ نے ایک بار پھر ملک کو فخر سے سر بلند کیا۔”
انہوں نے الزام لگایا کہ جب پاکستان میں دہشت گرد ٹھکانے پر بمباری ہو رہی تھی تو کانگریس کے ’شاہی خاندان‘ کو نیند نہیں آرہی تھی۔
ان کے بقول، ’’پاکستان اور کانگریس دونوں آج تک ’آپریشن سندور‘ کے صدمے سے نہیں نکل پائے۔‘‘
1984 کے فسادات اور ’گھسپیٹھیوں‘ پر تنقید
مودی نے 1984 کے سکھ مخالف فسادات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ
"یکم اور 2 نومبر کو دہلی میں سکھوں کا قتلِ عام ہوا تھا، اور اس کے ذمہ دار آج بھی کانگریس میں عہدوں پر فائز ہیں۔ یہ پارٹی اس قتلِ عام پر کبھی شرمندہ نہیں ہوئی۔”
انہوں نے راہل گاندھی کے ’ووٹراڌیکار یاترا‘ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ
"یہ یاترا دراصل گھسپیٹھیوں کے حق میں ہے، جو بہار کے عوام کے وسائل پر قبضہ جمانا چاہتے ہیں۔”
مودی نے اعلان کیا کہ این ڈی اے حکومت ویر کنور سنگھ کے جائے پیدائش جگدیشپور کو ترقیاتی منصوبوں کے تحت ایک ثقافتی و سیاحتی مرکز کے طور پر ترقی دے گی۔
انہوں نے کہا،
"ہم ترقی کے ساتھ اپنی ثقافتی وراثت کا تحفظ بھی کرتے ہیں، مگر کانگریس اور آر جے ڈی ہمیشہ ہماری روایات کی توہین کرتے آئے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ "کانگریس کے ’نامدار‘ نے چھٹھ پوجا کا مذاق اڑایا، اور پریاگ راج میں ہونے والے مہا کمبھ کو کمتر بتایا۔ ایسے لوگوں کو بہار کے عوام کو سبق سکھانا چاہیے۔”




