بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) میں اسرائیلی وزراء ایتامار بین گویئر (وزیر برائے قومی سلامتی) اور بیزلیل سموتریچ (وزیر خزانہ) کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ کی درخواستیں مکمل ہو چکی ہیں اور اب دو ڈپٹی پراسیکیوٹرز کے پاس موجود ہیں۔ اگر یہ وارنٹ جاری ہو جاتے ہیں تو یہ پہلی بار ہوگا کہ کسی عالمی عدالت میں نسلی امتیاز اور اپارتھائیڈ کو باضابطہ جرم کے طور پر چارج کیا جائے گا۔
پس منظر
وارنٹ کی یہ درخواستیں آئی سی سی کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے مئی 2024 میں رخصت پر جانے سے قبل تیار کر لی تھیں۔
ذرائع کے مطابق: “یہ درخواستیں مکمل طور پر تیار تھیں۔ صرف عدالت میں جمع کرانا باقی تھا۔”
مگر خان کے اچانک رخصت پر جانے اور ان کے خلاف لگائے گئے الزامات (جنہیں وہ مسترد کر چکے ہیں) کے باعث عمل رک گیا۔
امریکی دباؤ اور سیاسی مداخلت
ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی انتظامیہ نے فروری 2025 میں کریم خان پر پابندیاں عائد کر دیں
جون 2025 میں امریکہ نے مزید چار آئی سی سی ججز کو بھی نشانہ بنایا، جنہوں نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآف گالانٹ کے خلاف وارنٹ کی منظوری دی تھی۔
برطانوی سابق وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے کریم خان کو دھمکی دی تھی کہ اگر وارنٹ جاری ہوئے تو برطانیہ آئی سی سی کی فنڈنگ روک دے گا۔
امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم اور دیگر رہنماؤں نے بھی براہِ راست دھمکیاں دیں کہ اگر اسرائیلی قیادت کے خلاف مقدمات چلائے گئے تو عدالت پر سخت پابندیاں لگائی جائیں گی۔
قانونی پہلو
روم اسٹیٹیوٹ کے مطابق، اپارتھائیڈ کو "انسانیت کے خلاف جرم” قرار دیا گیا ہے۔
جولائی 2024 میں بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) نے بھی رائے دی تھی کہ اسرائیل کا غزہ اور مغربی کنارے پر قبضہ غیر قانونی ہے اور فلسطینیوں کو نسلی بنیاد پر الگ رکھنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ اور اسرائیلی تنظیم بتسلیم سمیت کئی ادارے اسرائیل کو اپارتھائیڈ ریاست قرار دے چکے ہیں۔
موجودہ صورت حال
آئی سی سی کے دونوں ڈپٹی پراسیکیوٹرز، نزہت شمیع خان اور مامے مندیائے نیانگ، ان درخواستوں کو جمع کرانے کے اختیارات رکھتے ہیں مگر امریکی پابندیوں کے خدشے کے باعث تاخیر کر رہے ہیں۔
فلسطینی وکیل راجی سورانی کے مطابق: “وہ بہت تاخیر کر رہے ہیں۔ سب کچھ تیار ہے، پھر انتظار کس بات کا؟ انصاف میں تاخیر دراصل انصاف سے انکار ہے۔”
عدالتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر بین گویئر اور سموتریچ کے خلاف وارنٹ دبا دیے گئے تو یہ تاریخ میں اپارتھائیڈ کے سب سے واضح کیس کو انصاف سے محروم کرنے کے مترادف ہوگا۔
عالمی ردعمل
جون 2025 میں برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا، نیوزی لینڈ اور ناروے نے بین گویئر اور سموتریچ پر فلسطینی کمیونٹیز کے خلاف مسلسل اشتعال انگیزی اور تشدد کی ترغیب دینے پر پابندیاں عائد کیں۔
اسرائیلی حکومت نے تاحال اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
آئی سی سی ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے۔ ایک طرف تاریخی موقع ہے کہ پہلی مرتبہ عالمی سطح پر اسرائیلی رہنماؤں کو اپارتھائیڈ کے جرم میں جوابدہ ٹھہرایا جائے، دوسری طرف امریکی و مغربی دباؤ عدالت کے وجود کو ہی خطرے میں ڈال رہا ہے۔
اگر یہ درخواستیں داخل نہ ہوئیں تو دنیا میں یہ پیغام جائے گا کہ طاقتور ریاستیں اور ان کے اتحادی عالمی انصاف کے اداروں کو باآسانی مفلوج کر سکتے ہیں۔




