اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ایک بار پھر اپنے فرقہ وارانہ بیانات سے تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔ جمعہ کو وارانسی میں برسا منڈا کے موضوع پر منعقدہ سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے یوگی نے محرم کے جلوسوں کو ’’تشدد اور آگ زنی‘‘ سے تعبیر کیا اور کانوڑ یاترا کو ’’عقیدت، اتحاد اور بھائی چارے‘‘ کی علامت قرار دیا۔
محرم پر پابندیاں، کانوڑیوں کو کلین چٹ
یوگی آدتیہ ناتھ نے دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت نے محرم کے جلوسوں میں تازیوں کی اونچائی 9 فٹ تک محدود کی ہے تاکہ بجلی کی لائنوں، گھروں کی چھتوں اور درختوں کو نقصان نہ پہنچے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ محرم کے منتظمین بغیر کسی ادائیگی کے جلوس نکالتے ہیں، بجلی کی لائنیں ہٹوانا اور درخت کاٹنا چاہتے ہیں، جو عام شہریوں کے حقوق پر زیادتی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ:”محرم کے جلوسوں کے دوران پہلے ہر بار تشدد اور آگ زنی ہوتی تھی۔ بہن بیٹیاں سڑک پر نہیں نکل سکتی تھیں.
انہوں نے مزید کہا کہ:”جونپور میں محرم کے موقع پر تازیہ ہائی وولٹیج لائن سے ٹکرا گیا، تین لوگوں کی موت ہو گئی، پھر سڑک پر دھرنا دے کر راستہ روکا۔ جب پولیس نے رائے مانگی تو میں نے کہا – ‘لٹھ چلاؤ اور ہٹاؤ انہیں’۔ یہ زبان طاقت کی سمجھتے ہیں، بات کی نہیں۔”
اسی خطاب میں یوگی نے کانوڑ یاترا کو بھارتی روایات کا روشن نمونہ قرار دیا اور کہا کہ:”کانوڑ یاترا ہر طبقے کو جوڑتی ہے، مزدور سے لے کر امیر تک۔ اس میں کوئی ذات، علاقہ یا مذہب کی تفریق نہیں۔ لوگ 300-400 کلومیٹر پیدل چل کر گنگا جل لاتے ہیں۔”انہوں نے سوشل میڈیا پر کانوڑیوں کی تنقید کرنے والوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ:”کانوڑیوں کو بدنام کرنے کی کوشش بھارتی روایات کی توہین ہے۔”
یاد رہے کہ رواں مہینے کے آغاز میں جونپور کے سادھن گنج گاؤں میں ایک تازیہ ہائی ٹینشن بجلی کی لائن سے ٹکرا گیا تھا، جس کے نتیجے میں تین افراد جاں بحق ہوئے۔ اس کے بعد احتجاجی مظاہرہ ہوا، جسے یوگی نے "طاقت سے کچلنے” کا حکم دیا۔
اسی دوران ریاست کے مختلف علاقوں سے کانوڑیوں کی طرف سے دکانوں میں توڑ پھوڑ، سڑکوں کی بندش اور ہنگامہ آرائی کی خبریں آئی ہیں، جنہیں یوگی نے نظرانداز کرتے ہوئے "جھوٹا پروپیگنڈا” قرار دیا۔




