یوپی: تبدیلی مذہب کیس میں دو ماہ قبل ملی تھی ضمانت لیکن نہیں ملی رہائی ، سپریم کورٹ کا سخت نوٹس، پانچ لاکھ روپئے معاوضے کا حکم

سپریم کورٹ نے بدھ کے روز اتر پردیش حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایک ایسے ملزم کو پانچ لاکھ روپے معاوضہ ادا کرے جس کی رہائی غازی آباد ڈسٹرکٹ جیل حکام کی غفلت کے باعث دو ماہ تاخیر سے ہوئی۔ ملزم کو یوپی کے متنازعہ انسداد تبدیلی مذہب قانون 2021 کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
معزز عدالت کی بنچ، جس میں جسٹس کے وی وشواناتھن اور جسٹس این کے سنگھ شامل تھے، نے اس سنگین معاملے پر عدالتی انکوائری کے احکامات بھی صادر کیے ہیں۔
متاثرہ شخص پر اغوا، زبردستی شادی کروانے اور یوپی کے 2021 کے "غیرقانونی تبدیلی مذہب ممنوعہ قانون” کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے 29 اپریل کو ضمانت منظور کی، لیکن حیران کن طور پر ملزم کو اب تک جیل سے رہا نہیں کیا گیا تھا۔
منگل کے روز، متاثرہ فرد نے عدالت کو بتایا کہ رہائی میں اس لیے تاخیر ہوئی کیونکہ ضمانت کے حکم میں متعلقہ قانونی دفعہ کا ایک ذیلی سیکشن درج نہیں کیا گیا تھا۔ اس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے "انصاف کا مذاق” (Travesty of Justice) قرار دیا۔
بدھ کو سماعت کے دوران عدالت نے دو ٹوک کہا:”شخصی آزادی کو محض تکنیکی خامیوں اور غیر متعلقہ غلطیوں کی بنیاد پر نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔”
عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ جب ضمانت کے حکم نامے میں جرم اور کیس کی تمام تفصیلات شامل تھیں، تو ایسی معمولی خامی کو بنیاد بنا کر کسی کو دو ماہ تک حراست میں رکھنا ناقابل قبول ہے۔
سپریم کورٹ نے چیف جسٹس الہ آباد ہائی کورٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج، غازی آباد کو انکوائری کے لیے مقرر کریں تاکہ یہ جانچ کی جا سکے کہ
تاخیر میں لاپرواہی تھی یا سنگین غفلت،
اور اس کے لیے ذمہ دار افراد کون ہیں۔
عدالت نے کیس کی اگلی سماعت کی تاریخ 18 اگست مقرر کی ہے، جہاں ممکنہ طور پر انکوائری کی ابتدائی رپورٹ بھی پیش کی جائے گی۔

بائیک ٹیکسی سروس پر پابندی کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل، سروس کو "ضرورت” قرار دیا گیا

بنگلورو میں جئے شری رام نعرہ نہ لگانے پر مسلم رکشا ڈرائیور پر ہجوم کا بہیمانہ حملہ،پولیس کی ایف آئی آر سے سچ غائب!