یونیفارم سول کوڈ: نابالغ شادی اور طلاق کے قوانین میں اہم تبدیلیاں

دہرادون: یکساں سول کوڈ کو لے کر اتراکھنڈ حکومت نے ایک بڑا اپ ڈیٹ دیا ہے۔ اب ان لوگوں کی شادی کی رجسٹریشن منسوخ نہیں کی جائے گی جو شادی کے وقت نابالغ تھے یا جوڑے میں سے کوئی ایک نابالغ تھا۔ اتراکھنڈ حکومت نے واضح کیا ہے کہ اگر دونوں رجسٹریشن کے وقت بالغ ہو گئے ہیں تو ان کا رجسٹریشن منسوخ نہیں کیا جائے گا۔ چیف سکریٹری نے اس مسئلہ پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کی شادی کے مقدمات بھی درج ہونے چاہئے۔

دراصل چیف سکریٹری آنند بردھن کی صدارت میں مختلف محکموں کی میٹنگ ہوئی۔ اس دوران تمام اضلاع میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) رجسٹریشن کی پیشرفت کے بارے میں بھی جانکاری لی گئی۔ اس دوران چیف سکریٹری نے شادی کو یو سی سی کے تحت رجسٹر کرانے پر زور دیا۔ اس کے لیے تمام اضلاع میں آگاہی پروگرام چلانے کی بھی ہدایات دی گئیں، تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اپنی شادی کی رجسٹریشن کرائیں۔

اس کے ساتھ چیف سکریٹری نے رجسٹریشن کے زیر التوا مقدمات کو جلد نمٹانے کو بھی کہا ہے۔ چیف سیکرٹری نے میدانی اضلاع میں رجسٹریشن کے لیے خصوصی مہم چلانے کی بھی ہدایات دی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی چیف سکریٹری نے تمام ضلع مجسٹریٹس کو عام لوگوں کے مسائل سننے اور ان کے حل پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت دی ہے

اتراکھنڈ میں یونیفارم سول کوڈ کب نافذ ہوا؟

اتراکھنڈ بھارت کی پہلی ریاست ہے جہاں یو سی سی یعنی یونیفارم سول کوڈ لاگو ہے۔ 27 جنوری 2025 کو اتراکھنڈ میں یو سی سی کو نافذ کیا گیا۔ یو سی سی کا اطلاق اتراکھنڈ کے تمام باشندوں پر ہے سوائے شیڈول ٹرائب اور کسی بھی اتھارٹی کے ذریعہ محفوظ افراد اور کمیونٹیز کے۔ اس قانون میں شادی اور طلاق، وراثت، لیو ان ریلیشن شپ اور متعلقہ مسائل شامل ہیں۔ یہ قانون مرد اور خواتین کی شادی کے لئے ایک عمر طے کرتا ہے۔ قانون کے تحت صرف دو فریقوں کے درمیان شادی کی اجازت ہے جن کے پاس زندہ شریک حیات نہ ہو اور جو دونوں ذہنی طور پر قانونی رضامندی دینے کے قابل ہوں اور مرد کی عمر کم از کم 21 سال اور عورت کی عمر کم از کم 18 سال ہونی چاہیے

طلاق سے متعلق کیا ہے قانون؟

اس قانون کے متعلق اگر شادی شدہ جوڑے کے درمیان کوئی اختلاف ہوتا ہے تو وہ کورٹ کا رخ کر سکتے ہیں اور قانون کے مطابق فیصلہ ہوگا۔ اس کے علاوہ آپسی رضامندی سے طلاق کے معاملے میں بھی کورٹ کا رخ کرنا ہوگا۔ شادی کے ایک سال کے اندر طلاق کی درخواست دائر کرنے پر پابندی ہوگی لیکن یہ غیر معمولی معاملات میں دائر کی جاسکتی ہے۔

مسلمانوں کے احتجاج کے درمیان حکومت نے جاری کیےنئے قواعد و ضوابط

غیر مسلم کو بچانے کے لئے قربان کردی اپنی جان ، لیکن آج اسی کا خاندان بے یارومددگار