ہر موبائیل میں سنچار ساتھی ایپ لازمی ، اپوزیشن کا الزام ، ملک کوشمالی کوریا بنانے کی کوشش ، شدید ہنگامہ کے بعد مرکزی وزیر نے دی صفائی

حکومتِ ہند کے شعبۂ ٹیلی مواصلات کی جانب سے ملک میں فروخت ہونے والے تمام نئے موبائل فونز میں سائبر سکیورٹی ایپ ’سنچار ساتھی‘ (Sanchar Saathi) کو لازمی طور پر پری انسٹال کرنے اور اسے ڈلیٹ یا ڈِس ایبل نہ کیے جانے کا حکم جاری کرنے کے بعد سیاسی اور سماجی سطح پر شدید ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ڈیجیٹل نگرانی، شہری آزادیوں اور پرائیویسی کے حق پر بڑے سوالات کھڑے ہو رہے ہیں۔
حکومتی موقف: سائبر فراڈ پر قابو اور سکیورٹی میں اضافہ
سرکاری حکمنامے کے مطابق سنچار ساتھی ایپ نئے موبائل فونز کے پہلے سیٹ اپ پر نمایاں اور لازمی طور پر فعال ہوگی۔اسے ہٹایا، چھپایا، محدود یا غیر فعال نہیں کیا جا سکے گا۔
موبائل کمپنیوں کو عمل درآمد کے لیے 90 دن اور رپورٹ جمع کرنے کے لیے 120 دن دیے گئے ہیں۔
مارکیٹ میں موجود فونز پر سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کے ذریعے ایپ انسٹال کی جائے گی۔

حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس اقدام کا مقصد
نقلی / ڈپلیکیٹ IMEI نمبرز کی روک تھام
سائبر دھوکہ دہی کو کم کرنا
چوری شدہ فونز کی بلیک لسٹنگ
اور ٹیلی کام نیٹ ورک کی قومی سکیورٹی مضبوط بنانا ہے
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، ایپ کی مدد سے:
7 لاکھ سے زیادہ گمشدہ موبائل برآمد کیے جا چکے ہیں
صرف اکتوبر میں 50 ہزار فونز واپس ملے
3 کروڑ مشکوک کنکشنز کاٹ دیے گئے1

اپوزیشن اور پرائیویسی ماہرین کے سخت اعتراضات
حکم نامے کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ’سرویلنس اسٹیٹ کی بنیاد‘ قرار دیا ہے۔
پرینکا گاندھی واڈرا:
"یہ ایک جاسوسی ایپ ہے، حکومت شہریوں کی ہر حرکت پر نظر رکھنا چاہتی ہے۔ یہ آمرانہ نظام کی طرف دھکیلنے کی کوشش ہے۔”
رینوکا چودھری:
"آرٹیکل 21 کے تحت پرائیویسی بنیادی حق ہے، ایک ایسی ایپ جو حذف نہ ہو سکے، کھلی خلاف ورزی ہے۔”
پرینکا چترویدی (شیو سینا یو بی ٹی):
"یہ نگرانی کا نیا طریقہ ہے، حکومت تحفظ نہیں کنٹرول چاہتی ہے۔”
عمران مسعود:
"ملک کو شمالی کوریا بنانے کی کوشش ہے، پیگاسس کے بعد اب عام شہریوں کی باری ہے۔”
اپوزیشن کا مؤقف ہے کہ اگر مقصد سکیورٹی ہے تو اختیاری انسٹالیشن کا راستہ اختیار کیا جانا چاہیے، جبکہ زبردستی اور ناقابلِ حذف ایپ آزادی اور رازداری پر براہِ راست حملہ ہے۔

انڈسٹری کا ردِعمل
اس فیصلے نے اسمارٹ فون کمپنیوں میں بھی بےچینی پیدا کی ہے۔
رائٹرز کے مطابق، حکومت نے کوئی پیشگی مشاورت کیے بغیر خفیہ حکم جاری کیا۔
ایپل نے حکم ماننے سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دنیا بھر میں ایسی پابندی قبول نہیں کرتا۔
ایپل کے ذرائع کے مطابق یہ اقدام اتنی ہی خطرناک ہے جیسے ’ڈبل بیرل بندوق‘۔
سام سنگ سمیت دیگر کمپنیاں بھی حکم نامہ کا جائزہ لے رہی ہیں۔
اپوزیشن کے مطابق، ہندوستان میں 730 ملین اسمارٹ فون صارفین ہیں اور یہ حکم بنیادی شہری آزادیوں پر بڑا حملہ ہے۔


حکومتی وضاحت بمقابلہ اپوزیشن کا عدم اعتماد

اس معاملہ پر بڑھتے ہنگامہ کے درمیان مرکزی وزیرِ مواصلات جوتی رادتیہ سندیا نے اب صفائی دیتے ہوئے کہا ہے کہ "اگر آپ نہیں چاہتے تو سنچار ساتھی ایپ کو ڈیلیٹ کر سکتے ہیں، یہ اختیاری ہے۔”
تاہم یہ بیان سرکاری حکم کے خلاف جاتا ہے، کیونکہ حکم نامے میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ ایپ کو غیر فعال کرنا ممنوع ہے۔یہ تضاد مزید سوالات کو جنم دیتا ہے۔

بگ برادر ڈیبیٹ: کنٹرول یا تحفظ؟
نقادوں کے مطابق ایک ایسی ایپ جو سسٹم لیول پر انسٹال ہو، اسے چھپایا یا غیر فعال نہ کیا جا سکے،اور سافٹ ویئر اپ ڈیٹس کے ذریعے ہر ڈیوائس تک پہنچ سکے، یہ کسی بھی حکومت کو وسیع نگرانی اور ڈیٹا کنٹرول کی طاقت دے سکتی ہے۔یہ خدشات اس لیے بھی گہرے ہیں کہ پہلے پیگاسس اسپائی ویئر کا معاملہ سامنے آ چکا ہےآدھار ڈیٹا لیک کے سیکڑوں کیس رپورٹ ہو چکے ہیں ،اور موجودہ سیاسی ماحول میں عدم اعتماد بڑھ چکا ہے

علی پبلک پری یونیورسٹی کے زیراہتمام انسپائرا 2K25 کا شاندار انعقاد

لوک سبھا میں زبردست ہنگامہ کے درمیان کارروائی کل تک ملتوی، اپوزیشن کا ایس آئی آر پر بحث کا مطالبہ