ہجومی تشدد کے شکار مسلم نوجوان پر ہی مقدمہ

نئی دہلی :اتر پردیش کی پولیس ان دنوں عجیب و غریب ہی نہیں بلکہ حیرت انگیز کارنامے انجام دے رہی ہے۔کہیں  سڑک پر ملے پیسے لوٹانے گئے ایمانداری شخص کو ہی ڈاکو بنا کر جیل بھیج دیتی ہے تو کہیں مقتول  کی موت کے گیارہ دنوں بعد رہزنی کا معاملہ درج کرنے کا جرات کرتی ہے ۔علی گڑھ میں ماب لنچنگ کا شکار اورنگ زیب کی ہلاکت کے 11 دنوں بعد یو پی پولیس نے اورنگ زیب کے خلاف رہزنی کا معالہ درج کر کے اس کے بھائی کو گرفتار کرنے پہنچتی ہے ۔مگر کورٹ کی مداخلت کے بعد یو پی پولیس کو خالی ہاتھ لوٹنا پڑتا ہے ۔

معاملہ ہے علیگڑھ کا جہاں الہ آباد ہائی کورٹ نے ماب لنچنگ میں مارے گئے فرید عرف اورنگزیب کے بھائی محمد ذکی کی گرفتاری پر روک لگا دی ہے۔ حکومت سے یہ بھی پوچھا کہ پولیس نے واقعے کے 11 دن بعد مقتول کے خلاف ڈکیتی کا مقدمہ کیسے درج کیا۔ یہ حکم جسٹس سدھارتھ ورما اور جسٹس رام منوہر نارائن مشرا کی ڈویژن بنچ نے فرید کے بھائی محمد ذکی کی درخواست پر وکیل تنیشا جہانگیر منیر کی سماعت کے بعد دیا۔

یہ معاملہ علی گڑھ کے گاندھی پارک تھانہ علاقے میں چچا اور بھتیجے کی ہجومی تشدد کے مشہور واقعہ سے متعلق ہے۔ 18 جون کی رات ہجومی تشدد میں مارے گئے فرید کے اہل خانہ نے پہلے مقدمہ درج کرایا تھا۔ الزام تھا کہ محمد فرید 18 جون کو کام سے گھر واپس آرہا تھا۔ مامو بھانجا علاقہ میں چوری کے شبہ میں کچھ لوگوں نے اسے گھیر لیا اور مار پیٹ کی۔ پولیس موقع پر پہنچ گئی تاہم فرید شدید ز خمی ہوگیا۔ اسے ملکھان سنگھ اسپتال لے جایا گیا، جہاں اس کی موت ہوگئی، سماج وادی پارٹی نے اس معاملے کو زور سے اٹھایا ۔

اس کے بعد اس واقعے کی وائرل ویڈیو اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر بی جے پی لیڈر انکت ورشنے اور دیگر کئی افراد کو ملزم بنایا گیا۔ اس پر بازار میں زبردست ہنگامہ ہوا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے