ھٹکل سمیت ساحلی کرناٹک میں پورے جوش وخروش کے ساتھ منائی گئی عیدالفطر ، اسلام کے کسی بھی ادنیٰ سی ادنیٰ چیز سے مصالحت کے لیے ہم تیار نہیں : بھٹکل میں مولانا خواجہ معین الدین ندوی مدنی کا خطاب

بھٹکل10؍اپریل 2024(فکروخبرنیوز) بھٹکل سمیت اس کے مضافاتی علاقوں اور پورے ساحلی کرناٹک میں آج عیدالفطر پورے جوش وخروش کے ساتھ منائی گئی۔ بڑھتی گرمی کو دیکھتے ہوئے عید کی دوگانہ علی الصبح ادا کی گئی اور لوگوں نے گلے مل کر ایک دوسرے کو عید کی مبارکباد پیش کی۔ بھٹکل عیدگاہ میں قاضی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل مولانا خواجہ معین الدین ندوی مدنی نے عید کی دوگانہ کی امامت کی اور قوم وملت کو دیئے گئے اپنے پیغام میں کہا کہ ہم اس ملک میں سالوں سے رہتے آرہے ہیں۔ ہمارے آباء واجداد بھی اسی ملک کے رہنے والے تھے۔ ہم اور ہماری نسلیں مکمل اسلامی تعلیمات کے ساتھ اسی ملک میں رہیں گی۔ ہمارے پیچھے طاقتیں اور قوتیں لگادی گئیں اور لگائی جاتی رہیں گی لیکن ہم اسلام کے کسی بھی ادنیٰ سی ادنیٰ چیزسے مصالحت کے لیے تیار نہیں ۔ مولانا نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ہماری کامیابی اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے میں ہے اور جب اس چیز کو اپنے عمل کے ذریعہ مسلمان پیش کرے گا دو دوسری قوموں کے لیے یہی سب سے بڑی دعوت ہوگی۔ مولانا نے اسلامی تعلیمات کو اپنی زندگی کا لازمی جزء بنائے رکھنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ دین اور شریعت کے جتنے بھی احکامات ہیں اس کے بجاآوری ہمارا اولین فریضہ ہونا چاہیے۔ مولانا نے نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل آپ کا ہے اور آپ اپنے مستقبل کے تئیں فکر مند ہوجائیں اس حیثیت سے ہماری اگلی زندگی ہم اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے گذاریں گے۔ والدین کی قدردانی اور بڑوں کا ادب اور چھوٹوں سے شفقت کرنے کے ساتھ ساتھ ہی کئی دیگر اسلامی تعلیمات کا تذکرہ کرتے ہوئے مکمل طور پر اسلام پیرا ہونے کا پیغام دیا۔ مولانا نے مزید کہا کہ رمضان المبارک کے روزوں کے بعد عید الفطر کے دن عیدگاہ سے مسلمان اپنے گھروں کو لوٹتے ہیں تو فرشتے راستوں پر ان سے مصافحہ کرتے ہیں اور انہیں مغفرت کی خوشخبری دیتے ہیں۔ آج جب ہم نے ایک مہینہ اللہ کی عبادت میں گذارا تو ابھی ہم عزم کرلیں کہ آئندہ زندگی بھی اسلامی تعلیمات کے مطابق گذاریں گے۔ واضح رہے کہ عید گاہ میں عوام کا ٹھاٹھے مارتا ہوا سمندر تھا، تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی۔ عید گاہ سے متصل گراؤنڈ میں جگہ کی قلت کے بعد لوگ سڑکوں پر نماز ادا کرنے پر مجبور ہوگئے۔ جہاں دیکھتے وہاں عوام کا سمندر تھا، اکثریت سفید لباس پہنے ہوئی تھی اور یوں محسوس ہورہا تھا کہ کسی نے سفید چادر تان دی ہو۔ ملحوظ رہے کہ جامعہ آًباد عیدگاہ میں مولانا محمد اسحاق ڈانگی ندوی نے عیدکی دوگانہ کی امامت کی اور عید کے پیغام میں دوسروں کی موت اپنی زندگی کے لیے عبرت بنانے کی تلقین کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے