کیا یہ مذاق ہے؟ پورا ضلع ہی دے دیا؟ — آسام میں سیمنٹ کمپنی کو 3 ہزار بیگھا زمین دینے پر ہائی کورٹ برہم

گوہاٹی ہائی کورٹ نے آسام کے دیمہ ہاساؤ ضلع میں مہابَل سیمنٹس کو کارخانہ قائم کرنے کے لیے تقریباً 3 ہزار بیگھا زمین منتقل کرنے کے ریاستی حکومت کے فیصلے پر سخت سوال اٹھائے ہیں۔ عدالت نے اس الاٹمنٹ کو ’’غیر معمولی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’3 ہزار بیگھا! پورا ضلع ہی دے دیا گیا؟ یہ کوئی مذاق ہے یا کیا؟ نجی کمپنی کو اتنی بڑی زمین کس پالیسی کے تحت دی گئی؟‘‘

جسٹس سنجے کمار مہدی نے واضح کیا کہ معاملہ کمپنی کی ضرورت کا نہیں بلکہ عوامی مفاد کا ہے۔ عدالت نے نارتھ کاچار ہلز آٹونومس کونسل (NCHAC) کو ہدایت دی ہے کہ وہ ریکارڈ اور وہ پالیسی پیش کرے جس کی بنیاد پر اتنی وسیع زمین الاٹ کی گئی۔

کمپنی کے وکیل کا مؤقف ہے کہ زمین صرف بنجر ہے اور کارخانے کے لیے لازمی ہے، جبکہ الاٹمنٹ ٹینڈر کے تحت دیے گئے مائننگ لیز کے مطابق کیا گیا۔ دوسری جانب، درخواست گزاروں نے الزام لگایا ہے کہ اس منصوبے کے لیے دیمہ ہاساؤ کی کئی مقامی خاندانوں کو ان کی قانونی زمینوں سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔

عدالت نے یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ دیمہ ہاساؤ ایک چھٹے شیڈول کا ضلع ہے، جہاں مقامی قبائلی برادری کے حقوق کو اولین ترجیح حاصل ہے۔ ساتھ ہی، امراگسو کے ماحولیاتی اور حیاتیاتی اہمیت والے خطے کو بھی اجاگر کیا، جو گرم چشموں، مہاجر پرندوں اور جنگلی حیات کے لیے مشہور ہے۔

ریاستی حکومت نے تاحال اس بات کی جامع وضاحت پیش نہیں کی کہ ایک ہی کمپنی کو اتنی بڑی زمین کیوں ضروری سمجھی گئی۔ اب عدالت کے حکم کے بعد حکام کو پالیسی دستاویزات اور تمام ریکارڈ پیش کرنا ہوں گے۔

دھرمستھلا کیس میں ڈرامائی موڑ:اپنے پچھلے دعوں سے پلٹ گیانقاب پوش گواہ

موبائل کی قید میں بچپن، مائیں غفلت میں کیوں؟