دی اکنامک ٹائمز نے منگل کو ایک سرکاری رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان بھر میں ۱۰۰؍ سے زائد فارماسیوٹیکل یونٹس سے لئے گئے کھانسی کے سیرپ کے نمونے کوالیٹی کنٹرول ٹیسٹ میں ناکام رہے ہیں۔ سینٹرل ڈرگ اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن نے کھانسی کی دواؤں کے ۷؍ ہزار ۷۸۰؍ نمونوں کا کا تجزیہ کیا، جن میں سے ۳۵۳؍ پر ’’غیرمعیاری ‘‘ کا لیبل لگایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ تجزیئے اس لئے کئے گئے تھے کہ گامبیا، ازبکستان اور کیمرون میں کھانسی سیرپ کے سبب بچوں کی اموات کے بڑھتے معاملات کے درمیان جب ان کا تجزیہ کیا گیا تو ان میں زہریلے مادے پائے گئے تھے۔
۹؍ سیمپل میں ڈائیتھیلین گلائکول یا ایتھیلین گلائکول پایا گیا، یہ دونوں ہی قے، دوران خون کے نظام میں مسائل اور گردوں کی ناکامی کا سبب بن سکتے ہیں۔ دی اکنامک ٹائمز کے مطابق، سینٹرل ڈرگ اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن نے غیر محفوظ سپلائی چین اور ٹیسٹنگ میں ناکامیوں کا حوالہ دیا کیونکہ ان سیمپلز میں دو زہریلے مادے پائے گئے اور یہ کوالیٹی ٹیسٹ ناکام ہوئے۔
اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں تیار کئے جانے والے کھانسی سیرپ سے دنیا بھر میں ۱۴۱؍ بچوں کی موت کے دعوے کے بعد ملک بھر میں نجی اور سرکاری دونوں لیبارٹریز ان کا تجزیہ کررہی ہیں۔ واضح رہے کہ ہندوستان میں زہریلے کھانسی سیرپ کی وجہ سے ہونے والی اموات کے معاملات اکتوبر ۲۰۲۲ء میں اس وقت سامنے آئے تھے جب عالمی ادارہ صحت نے ہریانہ میں قائم میڈن فارماسیوٹیکلز کی تیار کردہ چار کھانسی سیرپ کیلئے عالمی الرٹ جاری کیا تھا۔
عالمی ادارہ صحت کو اس ضمن میں گامبیا کے حکام نے الرٹ بھیجا تھا جن کے ہاں ۶۶؍ بچوں کی اموات ان زہریلے سیرپ کے سبب ہوئی تھیں۔ دسمبر ۲۰۲۲ء میں ڈبلیو ایچ او نے ہندوستانی دوا ساز فرم ماریون بایوٹیک کے بنائے ہوئے دو کھانسی سیرپ استعمال نہ کرنے کی سفارش کی۔ اس وقت ازبکستان کی وزارت صحت نے کہا کہ کمپنی کے تیار کردہ ڈوک ون میکس سیرپ کے استعمال سے ۱۸؍ بچے ہلاک ہوئے ہیں۔ اگست میں، عالمی ادارہ صحت نے ہندوستان میں تیار کردہ عام کولڈ سیرپ کے ایک بیچ کے بارے میں ایک اور الرٹ جاری کیا تھا۔
عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ عراق میں حاصل کئے گئے ان سیرپ کے نمونوں میں ڈائی تھیلین گلائکول اور ایتھیلین گلائکول کی ناقابل قبول مقدار پائی گئی۔ ۲۰۲۲ء کے بعد یہ پانچواں موقع تھا جب عالمی ادارہ صحت نے ہندوستان میں تیار ہونے والے کھانسی سیرپ کے بارے میں اس طرح کا الرٹ جاری کیا۔
جواب دیں