کوویمپو یونیورسٹی میں "اردو صحافت کا بدلتا منظر نامہ” پر ایک روزہ قومی سیمینار کا انعقاد

اردو صحافت کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے:پروفیسر اعظم شاہد

مین اسٹریم میڈیا مسلمانوں کو منفی اندازمیں پیش کررہاہے۔شرت اننت مورتی

 شیموگہ):فکروخبر نیوز (کوویمپو یونیورسٹی شیموگہ کرناٹک اور تنظیم فروغ اردو تمل ناڈو انڈیا کے زیر اہتمام” اردو صحافت کا بدلتا منظر نامہ "کے موضوع پر مورخہ 16جون 2025 بروز پیر ایک روزہ قومی سیمنار کوویمپو یونیورسٹی کے سہیادری کالج شیموگہ میں منقعقد ہوا،جس کے افتتاحی نشست کی صدارت کوویمپو یونیورسٹی شیموگہ کے وائس چانسلر جناب شرت اننت مورتی نے فرمائی۔ افتتاحی نشست اور اختتامی نشست کی نظامتِ ڈاکٹر نفیس فاطمہ اور عبدالحفیظ ندوی نے فرمائی۔ تلاوتِ کلام پاک  ونعت رسول ﷺ سے پروگرام کا آغاز ہوامعاً بعد ریاستی ترانہ پیش کیا گیا ،مہمانوں کی خدمت میں استقبالیہ کلمات ایک روزہ قومی سمینار کے ڈائرکٹر و صدر شعبہ  اردوکوویمپو یونیورسٹی  پروفیسر سید ثناء اللہ نے پیش کرتے ہوئے گرمجوشی سے تمام مہانوں کا استقبال کیا، اسی نشست میں”اردو صحافت کا بدلتا منظر نامہ ” مقالات پر مشتمل کتاب کا اجراء عمل میں لایا گیا۔ اس سمینارکی افتاحی تقریب میں کرنا ٹکاا ردو اکیڈمی کے رکن ممتاز محقق وکالم نگار پروفیسر اعظم شاہد نے کلیدی خطاب کرتے ہوئے اردو صحافت کی دوسوسالہ تاریخ پر روشنی ڈالی اور اس موقع کو اردو جر نلزم کے مستقبل کیلئے خوش آئندہ قراردیا انہوں نے مزید کہا کہ اردو صرف مسلمانوں کی زبان نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسی زبان ہے۔ جو ہر مذہب اور قوم کی نمائندہ ہے۔ آج کئی اہم اردو اخبارات غیر مسلم افراد کی زیر ادارت شائع ہور ہے ہیں جو اس حقیقت کی دلیل ہے کے اردو کسی مذہب تک محدود نہیں  انہوں نے اپنی تقریر میں مولوی محمد باقر کی قربانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اردو صحافت کے اولین شہید تھے جنہوں نے انگریزوں کے خلاف قلمی جنگ لڑتے ہوئے جان کا نذرانہ پیش کیا اور اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ موجودہ دور میں اردو سیکھنے اور پڑھنے والوں کی تعداد میں کمی آرہی ہے اور اردو صحافت کے فروغ کیلئے جو کوششیں ہونی چاہئے تھیں وہ موثر انداز میں نہیں ہوسکیں انہوں نے اس بات  پر بھی افسوس  ظاہر کیا کہ آج اردو اخبارات وہی چیزیں شائع کرتے ہیں جو ایجنسی سے ملتی ہیں اس میں تحقیق کا فقدان ہے،  اردو صحافت  کوجدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے آج کے ڈیجیٹل دور میں اردو صحافت کو نئے مخطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ کئی ایسی قدیم چیزیں بند ہوگئیں جو موجودہ دورمیں چل نہیں سکتیں جیسے کہ بی بی سی ریڈیو،آکاش وانی ،دوردرشن،ڈی ڈی اردو وغیرہ ، اسلئے  مجموعی اعتبار سےاردو صحافت میں وقت کے تقاضے کے مطابق نئی توانائی کی سخت ضرورت ہے اور جدید ٹیکنالوجی ،آن لائن پلیٹ فارمز اور سوشیل میڈیا کے موثر استعمال کے بغیر اردو صحافت ترقی نہیں کر سکتی۔

 کوویمپو یونیورسٹی کے عزت مآب وائس چانسلر پروفیسر شرت اننت مورتی نےاپنے  صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  یہ سمینار صرف ظاہری تقاریب کی حد تک نہ ر ہیں بلکہ انہیں سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔ تا کہ اس کے نتائج عملی طور پر بھی سامنے آئیں ۔ اردو صرف مسلمانوں کی زبان نہیں ہے اور  اردوکو صرف مسلمانوں کی زبان سمجھنا ایک محدود نظر یہ ہےاور یہ بالکل غلط ہے، یہ ہندوستان کی کلاسیکی زبان ہے جس نے نے مختلف مذاہب تہذیبوں اورثقافتوں کو جوڑنے کا کام کیا ہے۔ زبان کو فرقہ وارانہ خانے میں نہ رکھیں مسلمانوں کو صرف مذہب کی بنیاد پر نہ دیکھا جائے ، مسلمان نہ صرف مذہبی معاملات میں سرگرم ہیں بلکہ سائنس، سیاست ، معیشت اور صحافت جیسے میدانوں میں بھی نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں ،انہوں نے واضح طور پر کہا کہ آج کا مین اسٹریم میڈیا مسلمانوں کو منفی انداز میں پیش کر رہا ہے۔ خاص طور پر فلسطین میں جاری  نسل کشی، ظلم وستم کو دبایا جارہا ہے لیکن میڈیا میں اسے اسکول نظر انداز کیا جارہاہے کسی دور کا مضبوط میڈیا مانے جانے والے بی بی سی بھی شیطانی فتنہ پھیلا رہا ہے۔ جبکہ عالی سطح پر الجزیرہ جیسا ادارہ ہی حقیقت دکھانے کی  جرات کر رہا ہے۔ ہے۔ آج جو کچھ  بھی میڈیا میں میں دکھایا جارہا ہےوہ وہ سچائی سے  کوسوں دور ہے۔ اس موقع پروائس چانسلر نے پروفیسر سید ثناء اللہ صاحب  کی اردو ادبی خدمات پر ستائش فرمائی اور بین لاقوامی سمینار کے بعد قومی سطح کے سمینار کا انعقاد کررہے ہیں آئندہ بھی بین الاقوامی سمیناروویبینار کا ارادہ ہے یہ انکے اندر خدمت   کے جذبے کو ظاہر کرتا ہے ۔ اس سیمنار کے کنوینر ڈاکٹر تمیم احمدچیرمین تنظیم فروغ اردو تمل ناڈو انڈیا کے ہدیہ تشکر سے افتتاحی نشست کا  اختتام ہوا، اس موقع پر مہمانان خصوصی کے طور پر پروفیسر سید سجاد حسین (سابق صدر   شعبہ اردو ،اورینٹل اسٹڈیزمدراس یونیورسٹی،چنئی)   پروفیسر سی  سید خلیل احمد حسین (سابق صدر شعبہ اردووڈین آف آرٹس ،کوویمپو یونیورسٹی ،شیموگہ)   ۔ پروفیسر محمد نثار احمد حسین (صدرشعبہ اردوشری وینکٹیشورایونیورسٹی  ،تروپتی)    جناب نعمت اللہ خان (سابق پرنسپل پری یونیورسٹی ایجوکیشن)   صحافی مدثر احمد(مدیر روزنامہ آج کا انقلاب،شیموگہ) اور  سنڈیکیٹ ممبر کوویمپویونیورسٹی ،شیموگہ  مصورپاشا۔ایم  شہ نشین پر جلوہ افروزتھے ۔اس موقع  پروائس چانسلر،پروفیسراعظم شاہد  صاحب کو اعزا سے نوازاگیا ساتھ ہی  اسٹیج پر جلوہ افروز مہمانوں کی بھی شال پوشی کے ساتھ اعزاز سے نوازاگیا ہے ،خصوصی طورپر پروفیسر ثناء اللہ وڈاکٹر تمیم احمد وی کو بھی قومی سمینار کے انعقاد پر شال پوشی  کےساتھ اعزازسے نوازاگیا

افتتاحی تقریب کے  بعدمختلف ریاستوں اور تعلیمی اداروں سے تعلق رکھنے والے کل بیس مقالہ نگاروں نے اردو صحافت کے مختلف پہلوؤں پر تحقیقی مقالات پیش کئے۔پہلی نشست کی نظامت کی صدارت پروفیسر محمد نثار احمد صاحب( صدر شعبہ اردو یس-وی  یونیورسٹی تروپتی) اور جناب نعمت اللہ صاحب میسور،  نے کی اور نظامت کے فرائض  شعبہ کے استادڈاکٹر محمد عارف اللہ نے فرمائی۔دوسری نشست  کی صدارت جناب سراج زیبائی و ڈاکٹر آفاق عالم صاحب نے فرمائی،نظامت کے فرائض شعبہ کی معلمہ ڈاکٹر اسماء کوثرنےانجام دی ۔ جو مقالہ نگاران  شریکِ نہیں ہوسکے ان کے لیے آن لائن کا بھی انتظام رہا جس میں پانچ مقالہ نگاران تھے ۔ جس کی صدارت ڈاکٹر انوپما پول اسسٹنٹ پروفیسر بنگلور یونیورسٹی نے فرمائی ۔

اختتامی نشست کی صدرات پروفیسر سی  سید خلیل احمد صاحب  نے کی ۔ مہمانان میں پروفیسر سید سجاد حسین، ڈاکٹر آفاق عالم، جناب اعظم شاہد،جناب سراج زیبائی نے اپنے  مختصر خطاب میں سمینار کے تعلق سے اپنے اپنے بہترین  تاثرات پیش کرتے ہوئے  سمینار کے کامیاب انعقاد پر منتظمین کو مبارکبادیوں سے نوازا،حاضرین میں ڈاکٹر عبدالرحیم ملا، جناب یونس نداف ،عبدالحفیظ ندوی وغیرہ نے سیمنار کے تعلق سے  اپنے تاثرات پیش فرمائے۔ مقالہ سیشن کے صدرو حضرات کی شال پوشی دے کر  اعزاز کیا گیا،ا سی طرح مقالہ نگاران کو سند تفویض کی گئی ۔ پروفیسر سید خلیل احمد صاحب نے صدارتی خطاب میں سمینار کے عنوان کے تحت بہترین مقالات پیش کرنے پر مقالہ نگاران کو مبارکبادپیش کی اور جملہ منتظمین کواس کامیاب سمینار کے انعقاد پر انکی خدمات کو سراہا ۔ اس سیمنار کے ڈائریکٹرو روح رواں پروفیسر سید ثناء اللہ صدر شعبہ اردو کوویمپو یونیورسٹی، شیموگہ کے  ہدیہ تشکر کے ساتھ سمینار کے اختتام کا اعلان ہوا۔

رپورٹ (عبدالحفیظ ندوی)

عباس انصاری کی سزا پر نظرِ ثانی کی سماعت 24 جون تک مؤخر

ایران-اسرائیل جنگ شدت اختیار کر گئی، کئی شہروں پر میزائل حملے