بنگلورو، 30جون 2025(فکروخبرنیوز )کرناٹک کی کانگریس حکومت میں وزیراعلیٰ سدارمیا اور نائب وزیراعلیٰ و ریاستی کانگریس صدر ڈی کے شیوکمار کے درمیان بڑھتی ہوئی اندرونی کشمکش کے پیش نظر آل انڈیا کانگریس کمیٹی نے جنرل سکریٹری رندیپ سنگھ سرجے والا کو ریاستی دورے پر روانہ کیا ہے۔ سرجے والا کی اس تین روزہ مہم کو دونوں دھڑوں نے امید بھری نگاہوں سے دیکھا ہے۔
سرجے والا ریاست کے تمام اراکین اسمبلی، قانون ساز کونسل کے اراکین، ضلعی صدور اور حالیہ اسمبلی و لوک سبھا انتخابات میں ناکام امیدواروں سے ملاقات کر رہے ہیں تاکہ ان کے خدشات، شکایات اور مطالبات کو سمجھا جا سکے۔ ان ملاقاتوں کا مقصد تنظیمی امور، حکومت کی کارکردگی، اور پارٹی کے اندرونی اختلافات کا جائزہ لینا ہے۔
قیادت کی تبدیلی یا کابینہ میں رد و بدل؟
سرجے والا کی اراکین اسمبلی سے براہ راست ملاقاتوں کو کئی لیڈران قیادت میں ممکنہ تبدیلی یا کابینہ میں رد و بدل کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔ تاہم کانگریس کی اعلیٰ قیادت نے سدارمیا کی جگہ شیوکمار کو وزیراعلیٰ بنانے کی خبروں کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت پارٹی قیادت میں کوئی تبدیلی زیر غور نہیں۔
دوسری طرف شیوکمار کیمپ میں کچھ عرصے سے اقتدار کی دو ڈھائی سالہ میعاد کی بات کی جا رہی ہے، جسے سدارمیا کیمپ نے ہمیشہ مسترد کیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ سدارمیا پورے پانچ سال کے لیے وزیراعلیٰ رہیں گے، اور پارٹی کے او بی سی (پسماندہ طبقات) ایجنڈے کا چہرہ ہیں۔
عدم اطمینانی اور اختلافات کا جائزہ
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کے مبہم بیان نے قیادت کی تبدیلی کی قیاس آرائیوں کو مزید ہوا دے دی۔ انھوں نے کہا:
"یہ فیصلہ ہائی کمانڈ کے ہاتھ میں ہے۔ غیر ضروری طور پر کسی کو مسئلہ نہیں کھڑا کرنا چاہیے۔”
اس بیان کو دونوں دھڑوں نے اپنے حق میں تعبیر کیا ہے۔ ایک سینئر لیڈر کے مطابق:
"کھڑگے جی کا بیان کئی طریقے سے سمجھا جا سکتا ہے، اور یہی الجھن کا سبب ہے۔”
وزیر کے این راجنا، جو سدارمیا کے قریبی سمجھے جاتے ہیں، نے حال ہی میں اکتوبر کے بعد "انقلابی سیاسی تبدیلیوں” کی جانب اشارہ کیا، جس سے قیاس آرائیاں مزید بڑھ گئی ہیں۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ شیوکمار کی جگہ ستیش جارکیہولی کو ریاستی صدر بنایا جا سکتا ہے۔
سرجے والا کا مؤقف: تنظیمی جائزہ، قیادت کی تبدیلی نہیں
رندیپ سرجے والا نے میڈیا سے گفتگو میں واضح کیا کہ ان کا دورہ صرف تنظیمی امور کے جائزے کے لیے ہے، اور قیادت میں تبدیلی کی باتیں "تصوراتی خبریں” ہیں۔ ان کے مطابق وہ ہر ایم ایل اے سے ملاقات کر کے جاننا چاہتے ہیں کہ حکومت کی پانچ گارنٹی اسکیموں پر ان کے حلقوں میں کیا پیش رفت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا:
"ہم جاننا چاہتے ہیں کہ مزید بہتری کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے، شفافیت اور جواب دہی کیسے بڑھائی جا سکتی ہے۔ اگر ضروری ہوا تو وزراء اور وزیراعلیٰ کو بھی رپورٹ دی جائے گی۔”
اگرچہ پارٹی اعلیٰ کمان اس وقت کسی واضح تبدیلی سے انکاری ہے، لیکن سدارمیا-شیوکمار کی اندرونی کشمکش، بیانات کی جنگ، اور لیڈران کی بے چینی سے ظاہر ہوتا ہے کہ کرناٹک کانگریس میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔ اگلے چند مہینے پارٹی کے لیے اہم ثابت ہو سکتے ہیں، خاص طور پر اگر سرجے والا کی رپورٹ کے بعد کوئی بڑی تنظیمی یا حکومتی تبدیلی سامنے آتی ہے۔