وزیر اعظم نے کہا کہ بی جے پی ایسی کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دے گی جس کا مقصد زمین پر قبضہ کرنا یا آسام اور ملک کی آبادیاتی ساخت کو بدلنا ہو۔ انہوں نے کانگریس پر ووٹ بینک کی سیاست کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جب وہ اقتدار میں تھی تو دراندازی کی حوصلہ افزائی کرتی تھی اور اب چاہتی ہے کہ یہ درانداز ہمیشہ کے لیے ملک میں بس جائیں اور بھارت کے مستقبل کا فیصلہ کریں۔
مودی نے سابق وزیر اعظم جواہر لال نہرو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نہرو نے 1962 کی ہند-چین جنگ کے بعد کہا تھا کہ شمال مشرق کے عوام کے زخم بھرے نہیں ہیں، مگر آج کی کانگریس ان پر نمک چھڑک رہی ہے۔
وزیر اعظم نے آسام میں ترقیاتی کاموں پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ کانگریس نے دہائیوں تک حکومت کرنے کے باوجود برہم پترا پر صرف تین پل تعمیر کیے، جب کہ بی جے پی حکومت نے پچھلے دس سالوں میں چھ پل مکمل کیے ہیں۔ انہوں نے آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما کی تعریف کی کہ انہوں نے دراندازوں سے زمین خالی کروائی تاکہ کسان دوبارہ کھیتی کر سکیں۔
مودی نے کہا کہ آسام کی ترقی کی شرح 13 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو "ڈبل انجن حکومت” (مرکزی اور ریاستی حکومت کے اشتراک) کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آسام کو صحت کے شعبے کا مرکز بنایا جا رہا ہے اور شمال مشرق ملک کے ’وِکسِت بھارت‘ خواب کو پورا کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔



