ٹرمپ سے گفتگو پر وزیر اعظم کل جماعتی اجلاس بلائیں، قوم کو اعتماد میں لیں: جے رام رمیش

کانگریس پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر ہوئی گفتگو کی تفصیلات فوری طور پر ایک کل جماعتی اجلاس میں سبھی سیاسی جماعتوں کو دیں اور قوم کو اعتماد میں لیں۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی جانب سے صدر ٹرمپ کو یہ کہنا کہ ہندوستان نے کبھی بھی تیسرے فریق کی ثالثی قبول نہیں کی اور مستقبل میں بھی نہیں کرے گا، خوش آئند ہے لیکن یہ بات وہ صرف وزارتِ خارجہ کے بیان میں کیوں کہہ رہے ہیں؟ انہیں خود سامنے آ کر اپوزیشن سے بات کرنی چاہیے۔

جے رام رمیش نے کہا کہ خبر کے مطابق وزیراعظم مودی اور صدر ٹرمپ کے درمیان 35 منٹ طویل فون گفتگو ہوئی، جس میں مودی نے واضح کیا کہ آپریشن سندور کے دوران پاکستان پر کارروائی امریکہ کی مداخلت پر نہیں بلکہ پڑوسی ملک کی درخواست پر روکی گئی تھی۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ تجارتی امور پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔

کانگریس رہنما نے سوال اٹھایا کہ جب صدر ٹرمپ 14 بار ثالثی کا دعویٰ کر چکے ہیں، تو وزیر اعظم مودی کو اس پر جواب دینے میں 37 دن کیوں لگے؟ انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم مودی قوم کو واقعی باخبر رکھنا چاہتے ہیں تو انہیں خود آ کر پارلیمنٹ میں بیان دینا چاہیے۔

اس موقع پر جے رام رمیش نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کو وائٹ ہاؤس میں ظہرانے پر مدعو کیے جانے کو ہندوستانی سفارت کاری کے لیے بڑا جھٹکا قرار دیا۔ ان کے مطابق یہ واقعہ ایک ایسی سفارتی پیش رفت ہے جس پر وزیر اعظم کو صدر ٹرمپ کے سامنے ناراضگی ظاہر کرنی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ اگر اندرا گاندھی وزیر اعظم ہوتیں، تو وہ امریکہ کے صدر نکسن یا ریگن کو سخت پیغام دیتیں۔ جے رام رمیش نے کہا کہ وزیر اعظم کو تقسیم کی سیاست کے بجائے ملک کی سالمیت اور خودمختاری کو ترجیح دینی چاہیے۔

جے رام رمیش نے جنرل عاصم منیر کے ظہرانے، ٹرمپ کے ثالثی کے دعووں اور امریکی جنرل مائیکل کورلا کے حالیہ تبصرے کو ہندوستان کی خارجہ پالیسی کے لیے تین بڑے دھچکے قرار دیا اور کہا کہ ہمیں دکھاوے کے بجائے زمینی حقائق پر مبنی فیصلے کرنے ہوں گے۔

کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر اعظم واپسی کے بعد فوری طور پر آل پارٹی میٹنگ بلائیں اور اپوزیشن سمیت پوری قوم کو اعتماد میں لیں تاکہ بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کی پوزیشن واضح اور مضبوط ہو۔

ایرانی جنگ زدہ خطّے سے 110 ہندوستانی طلبہ کا محفوظ انخلاء

کرناٹک : کئی افسران کے تبادلے ، اڈپی اور جنوبی کنیرا کے لیے نئے ڈپٹی کمشنرز