ون نیشن ون الیکشن بل پارلیمنٹ سے نہیں ہوگا منظور ، یہ بی جے پی کی صرف خام خیالی : کانگریس

نئی دہلی: مرکز کی مودی حکومت نے بدھ کو ‘ون نیشن ون الیکشن’ کو منظور کر لیا اور اب یہ بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ بی جے پی اور اس کے اتحادی اس قدم کو تاریخی قرار دے رہے ہیں۔ وہیں کانگریس سمیت اپوزیشن اس کے خلاف ہے اور اسے ناکام خیال قرار دے رہی ہے۔ کانگریس نے کہا کہ یہ بل پارلیمنٹ سے پاس نہیں ہوگا اور مودی حکومت اس معاملے پر بھی یو ٹرن لے گی۔

کانگریس لیڈر اور راجستھان کے سابق نائب وزیر سچن پائلٹ نے ‘ون نیشن ون الیکشن’ کے معاملے پر مرکزی حکومت پر سوال اٹھائے۔ انہوں نے کہا، ’’مرکزی حکومت نے ‘ون نیشن ون الیکشن’ کی تجویز کابینہ سے منظور کرا لی ہے لیکن یہ پارلیمنٹ سے پاس نہیں ہوگا۔‘‘

سچن پائلٹ نے کہا کہ اگر مرکزی حکومت کو ایسا ہی کرنا تھا تو اس وقت ملک کی چار ریاستوں میں ایک ساتھ انتخابات کرانے چاہئیں تھے۔ دو ریاستوں میں انتخابات اب ہورہے ہیں اور دو ریاستوں میں بعد میں کرائے جائیں گے۔ ہندوستان ایک بڑا ملک ہے اور یہ سب کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔ حکومت کے پاس پارلیمنٹ میں نمبر نہیں ہیں اس لیے بعد میں وہ اس معاملے پر بھی یو ٹرن لے گی۔

تمل ناڈو کے ویرودونگر سے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ مانیکم ٹیگور نے کہا، ’’یہ ایک ناکام خیال ہے۔ ہندوستان کے عوام نے انہیں 2024 کے انتخابات میں مسترد کر دیا ہے۔ اب وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ یہاں کے لوگوں کی توجہ ہٹانا چاہتے ہیں۔ اس کے ذریعے ملک کی وفاق کی روایت پر حملہ کیا جا رہا ہے۔ انڈیا اتحاد اس پر احتجاج کرتا رہے گا اور ایوان میں بھی اس کی مخالفت کی جائے گی۔‘‘

انہوں نے کہا، "ایسا کرنا حقیقت سے پرے ہے اور ہندوستان کے تنوع کے خلاف ہے۔ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جو تنوع اور مختلف ریاستوں اور مذاہب کا احترام کرتا ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ ملک کے عوام نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں زیر اعظم مودی کو مسترد کر دیا ہے، جس کی وجہ سے بی جے پی 303 سے کم ہو کر 240 سیٹوں تک محدود رہ گئی ہے۔‘‘

مدھیہ پردیش کانگریس کے ریاستی صدر جیتو پٹواری نے بھی اس پر اپنا ردعمل دیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی اس پر اپنا موقف پیش کرے گی۔ یہاں کے شہری اور محب وطن ملک میں کسی بھی اصلاح کے لیے کبھی پیچھے نہیں ہٹتے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری ہے۔ حکومت کو اس پر پچھلے 10 سالوں میں کام کرنا چاہیے تھا۔ کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے پر کام کیا جانا تھا۔ ملک میں امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہوتا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ مرکزی کابینہ نے بدھ کو ‘ون نیشن ون الیکشن’ پر رام ناتھ کووند کی قیادت والی کمیٹی کی سفارشات کو منظوری دے دی۔ رام ناتھ کووند کی زیرقیادت کمیٹی پہلے ہی مرکزی حکومت کو ‘ون نیشن ون الیکشن’ سے متعلق اپنی رپورٹ پیش کر چکی ہے، جس میں سفارش کی گئی ہے کہ ملک میں لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات بیک وقت کرائے جانے چاہئیں۔ اس کے علاوہ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ بلدیاتی انتخابات بھی لوک سبھا اور ریاستی اسمبلی کے انتخابات مکمل ہونے کے فوراً بعد کرائے جائیں۔

قومی آواز کے شکریہ کے ساتھ

«
»

لبنان : پیجیرز اور واکی ٹاکی حملے ملک کی خودمختاری کے خلاف اعلانِ جنگ : حسن نصراللہ

انڈیا اتحاد جلد ہی مرکز میں بنائے گاحکومت : سدارامیا کا دعوی