سولاپور: مہاراشٹر کے سولاپور ضلع میں اتوار کی تولیہ بنانے والی ایک فیکٹری میں خوفناک آگ لگ گئی۔ یہ فیکٹری شہر کے عقل کوٹ روڈ ایم آئی ڈی سی میں واقع ہے۔ فائر بریگیڈ کے عملے نے 15 گھنٹے بعد آگ پر قابو پالیا۔ تاہم اس آگ میں آٹھ افراد کی موت ہو گئی۔
اس آگ کی وجہ سے سنٹرل ہینڈلوم ٹاول فیکٹری پوری طرح خاکستر ہو گئی۔ آگ لگنے سے فیکٹری مالک اور اس کا پورا خاندان بھی جھلس گیا۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ سولاپور کی تاریخ کا یہ سب سے ہولناک واقعہ ہے۔
ریسکیو ٹیم میں کام کرنے والے سابق کارپوریٹر بابا مستری نے بتایا کہ آگ لگنے کے واقعہ میں کل آٹھ افراد کی موت ہو گئی۔ بابا مستری نے کہا کہ ہم نے صبح سے ہی پوری کوشش کی لیکن آگ نے خوفناک شکل اختیار کرلی۔ درجہ حرارت تقریباً ایک ہزار سیلسیس تک پہنچ گیا جس کے سامنے تمام کوششیں بے سود ہوگئیں۔
فیکٹری مالک کا پورا خاندان ختم
سابق کونسلر بابا مستری کا کہنا ہے کہ فیکٹری مالک حاجی عثمان منصوری اپنے خاندان کو بچانے کے لیے ماسٹر بیڈ روم کے باتھ روم میں چھپ گئے۔ اس نے اپنے ڈیڑھ سالہ پوتے یوسف کو گلے لگایا تاکہ اسے کچھ نہ ہو۔ لیکن حاجی عثمان اور یوسف شدید آگ کی زد میں آگئے۔ حاجی عثمان کا بیٹا انس منصوری (عمر 25) اور بہو شفا منصوری بھی آگ میں جھلس کر جاں بحق ہو گئے۔
سینٹرل ہینڈلوم ٹاول انڈسٹریز فیکٹری میں اتوار کی صبح تقریباً 3.30 بجے آگ لگی۔ فائر بریگیڈ کو صبح ہی اس کی اطلاع ملی۔ صبح سے ہی فائر بریگیڈ کے ملازمین، افسران اور ریسکیو ٹیمیں آگ بجھانے میں مصروف تھیں۔ ریسکیو ٹیموں نے تین کارکنوں مہتاب شیخ (55)، سلمان مہتاب باغبان (30) اور حنا وسیم شیخ (35) کو صبح کے وقت فیکٹری سے بے ہوشی کی حالت میں نکالا اور انہیں سرکاری اسپتال پہنچایا۔ معائنے کے بعد ڈاکٹروں نے بتایا کہ دم گھٹنے سے ان کی موت ہو گئی۔
بابا مستری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا، "15 گھنٹے کی انتھک کوششوں کے بعد اتوار کی شام کو ریسکیو ٹیم نے مزدوروں بانو مہتاب باغبان (50 سال)، کارخانے کے مالک حاجی عثمان منصوری (77 سال)، انس منصوری (25 سال)، شفا منصوری (20 سال) اور ایک سالہ یوسف منصوری کی لاشوں کو باہر نکالا، تمام لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے سرکاری اسپتال بھیج دیا گیا ہے۔
انتظامیہ پر سنگین الزامات
فیکٹری میں کام کرنے والے دیگر مزدوروں اور اور مقامی لوگوں نے انتظامیہ پر سنگین الزامات لگا رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اگر جدید فائر بریگیڈ بروقت پہنچ جاتی تو مزدوروں کی جان بچائی جا سکتی تھی۔ سابق کارپوریٹر بابا مستری نے بھی انتظامیہ پر سنگین الزامات لگائے۔
سابق ایم ایل اے اور مزدور لیڈر ایڈم نرسیا نارائن بھی موقعے پر پہنچ گئے۔ اس دوران انہوں نے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کو فون کرنے کی کوشش کی۔ پرہار جن شکتی پارٹی کے اجیت کلکرنی نے شدید احتجاج کا انتباہ دیا ہے۔ سماجی کارکن خالد مانیہار نے بتایا کہ انہیں صبح ساڑھے پانچ بجے فیکٹری کے اندر موجود لوگوں کا فون آیا۔ کہا، ہم باتھ روم میں پھنسے ہوئے ہیں، ہمیں بچاؤ۔ لیکن افسوس کی بچایا نہیں جا سکا۔