کوچی: کیرالہ کے تین بڑے دیواسووم بورڈ اپنے زیر نگرانی مندروں کے احاطے میں کسی بھی قسم کی سیاسی سرگرمی کی اجازت نہیں دیں گے۔ کیرالہ ہائی کورٹ نے یہ ہدایت ایرناکولم کے رہائشی این پرکاش کی عرضی پر سماعت کے بعد دی ہیں۔ جسٹس راجہ وجے راگھون وی اور جسٹس کے وی جے کمار کی بنچ نے ٹراوانکور، کوچین اور مالابار دیواسووم بورڈ کو یہ ہدایت جاری کی۔
بنچ نے 23 اگست کے اپنے حکم میں ہدایت دی کہ اگر ایکٹ کی کوئی خلاف ورزی بورڈ کے نوٹس میں لائی جاتی ہے تو انہیں بغیر کسی تاخیر کے قانون نافذ کرنے والے ادارے کو مطلع کرنا ہوگا تاکہ قانون کے مطابق مناسب کارروائی کی جاسکے۔ عدالت نے بورڈ کو ہدایت دی کہ وہ اپنے ماتحت مذہبی اداروں کو نئی ہدایات جاری کرے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ایکٹ کی دفعات پر سختی سے عمل کیا جائے۔
اپنی عرضی میں پرکاش نے دعویٰ کیا تھا کہ مختلف مندروں کے احاطے جیسے کوزی کوڈ میں تالی مندر، اٹنگل میں سری اندلیپن مندر اور کولم میں کڈکل دیوی مندر کا استعمال سیاسی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس طرح کی سرگرمیاں نامناسب ہیں اور اس سے عقیدت مندوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔
مالابار دیوسوم بورڈ نے عدالت کو بتایا تھا کہ مندر کی روایتی پوجا اور رسومات کے علاوہ دیواسووم بورڈ کے ذریعہ کسی بھی قسم کے پروگرام یا تقریب کے سلسلے میں ہدایات جاری کرنا عملی نہیں ہے۔ مذہبی اداروں کے غلط استعمال کی روک تھام ایکٹ 1988 پر عمل پیرا ہیں اور اس کے لیے عدالت سے کسی ہدایت کی ضرورت نہیں ہے۔
دونوں فریقوں کو سننے کے بعد، عدالت نے کہا کہ مذہبی ادارے کے غلط استعمال کی روک تھام ایکٹ کے مطابق کوئی مندر یا اس کا مینیجر اس کے احاطے کو کسی بھی سیاسی سرگرمی کے فروغ کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ یہ ایکٹ کسی بھی سیاسی جماعت کے فائدے کے لیے مذہبی اداروں کے فنڈز کے استعمال پر بھی پابندی لگاتا ہے۔
بنچ نے تین دیواسووم بورڈز کو ہدایت دی کہ "اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے زیر کنٹرول یا زیر نگرانی مذہبی اداروں کے احاطے کو کسی بھی سیاسی سرگرمی یا پرچار کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔” ان کے زیر نگرانی یا ماتحت مندروں میں اس قانون پر ایمانداری کے ساتھ عمل کیا جائے۔


