اتر پردیش کے مرادآباد ضلع میں پولیس نے مسلم شادی بینڈ آپریٹرز کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے بینڈ کے نام ہندو دیوی دیوتاؤں پر نہ رکھیں۔ یہ کارروائی اس وقت ہوئی جب 9 جولائی کو وکیل شابی شرما نے وزیر اعلیٰ کے پورٹل پر شکایت درج کرائی۔
شکایت میں الزام لگایا گیا کہ ضلع میں تقریباً 15 سے 20 مسلم بینڈ آپریٹرز اپنے کاروبار ہندو دیوی دیوتاؤں کے نام پر چلا رہے ہیں، جس سے مذہبی جذبات مجروح ہو رہے ہیں۔ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (سٹی) کمار رنوِجے سنگھ کے مطابق منگل کو کئی بینڈ مالکان کو طلب کیا گیا اور انہیں یہ نام ہٹانے کی ہدایت دی گئی۔ تمام آپریٹرز نے پولیس کو یقین دہانی کرائی کہ وہ ایسا کریں گے۔
شکایت کنندہ شابی شرما کا کہنا ہے کہ مرادآباد میں شادی بینڈ انڈسٹری زیادہ تر مسلمانوں کے ہاتھ میں ہے، مگر کئی بینڈ ہندو ناموں سے چلائے جا رہے ہیں۔ ان کے بقول، "یہ شناخت کو مسخ کرنے کی کوشش ہے، اور خود وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی ایسے معاملات پر کارروائی کی ہدایت دی ہے۔” انہوں نے اسے امتیازی سلوک قرار دینے کے بجائے "قانونی کارروائی” بتایا۔
یہ معاملہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ ماہ یوپی اور اتراکھنڈ حکومتوں نے کانور یاترا کے راستے پر ہوٹل و ڈھابہ مالکان کو اپنے مالکانہ شناخت کے ساتھ کیو آر کوڈ آویزاں کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا، جہاں ریاستی حکومت نے دلیل دی کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ کئی "شیوا ڈھابہ” یا "پاروتی ڈھابہ” مسلمانوں کے زیر انتظام ہیں۔ تاہم 22 جولائی کو عدالت عظمیٰ نے اس معاملے کی قانونی جانچ سے انکار کر دیا تھا۔



