مدھیہ پردیش کے ضلع رتلام کے سیلانہ علاقے میں اتوار کو محرم کے جلوس کے دوران مبینہ طور پر "ہندو راشٹر” لکھا ایک بینر جلائے جانے کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوگئی۔ واقعے کے بعد پولیس نے چار افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا (PTI) کے مطابق، سیلانہ قصبہ، جو ضلع ہیڈکوارٹر سے تقریباً 20 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے، وہاں جلوس کے دوران یہ مبینہ واقعہ پیش آیا۔ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی علاقے میں ماحول کشیدہ ہو گیا۔
رتلام کے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس راکیش کھاخھا نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ گرفتار ہونے والوں میں اجّو شاہ، ببلو شاہ، شہزاد اور بھیوّ شامل ہیں۔ ان کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں، جن میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے اور مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کے الزامات شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق، چاروں افراد کو عدالت میں پیش کرنے کے بعد جیل بھیج دیا گیا ہے۔
ویڈیو سامنے آنے کے بعد کئی ہندوتوا تنظیموں نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مظاہرے کیے اور واقعے میں ملوث افراد کے خلاف نیشنل سیکیورٹی ایکٹ (NSA) کے تحت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے سیلانہ کے ایک مرکزی چوراہے پر جمع ہو کر سندر کانڈ (رامائن کا ایک حصہ) کا پاٹھ کیا اور بینرز کے ساتھ احتجاج ریکارڈ کرایا۔
احتجاجی مظاہروں کے نتیجے میں پیر کے روز سیلانہ شہر کی بیشتر دکانیں اور بازار بند رہے۔
حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں پر دھیان نہ دیں اور امن و امان کو برقرار رکھنے میں پولیس کا ساتھ دیں۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز اور پیغامات کی بھی جانچ کی جا رہی ہے۔
پولیس نے مزید کارروائی سے متعلق کوئی حتمی بیان نہیں دیا، تاہم مقامی ذرائع کے مطابق صورتحال پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔




