فاروق عبداللہ کا انتباہ: ریاستی درجہ نہ ملا تو قانونی چارہ جوئی کریں گے

اننت ناگ؎: نیشنل کانفرنس (این سی) کے صدر اور جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ہفتہ کو جموں و کشمیر کے ریاستی درجہ کی بحالی کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ ’’(ریاستی درجہ کی بحالی میں) مزید تاخیر پارٹی کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنے پر مجبور کر سکتی ہے۔‘‘

معروف سیاحتی مقام کوکرناگ میں منعقدہ پارٹی کنونشن کے حاشیہ پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کی حکومت کو قائم ہوئے آٹھ ماہ ہو چکے ہیں، تاہم ابھی حکومت لوگوں سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کر پا رہی ہے کیونکہ ریاستی درجہ کی عدم موجودگی کی وجہ سے حکومت کے پاس اختیارات نہیں ہیں۔‘‘ فاروق عبداللہ نے کہا: ’’ مجھے امید ہے کہ جب ریاستی حیثیت بحال ہو جائے گی تو ہمیں وہ انتظامی اختیارات بھی مل جائیں گے جو حقیقی حکمرانی کے لیے ضروری ہیں۔‘‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کا موقف برقرار ہے اور وہ ریاست کی بحالی کا تحمل اور صبر سے انتظار کر رہے ہیں۔ ’’تاہم اگر غیر ضروری تاخیر ہوئی تو ہمارے پاس سپریم کورٹ جانے کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم جمہوری اور پر امن جد و جہد کے لیے پرعزم ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ اگر ہماری بنیادی اور سیاسی حقوق سے محرومی جاری رہی تو ہم خاموش نہیں رہیں گے۔‘‘

مشرق وسطیٰ میں جاری جنگ کے حوالہ سے فاروق عبداللہ نے دانشمندی اور تحمل سے کام لینے کی اپیل کی۔ ’’میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ایران اور اسرائیل دونوں کو عقل دے، یہ تنازع صرف امن سے ہی حل ہو سکتا ہے۔‘‘ تاہم انہوں نے عالمی رہنماؤں پر بات چیت کی وکالت کرنے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان امن کی راہ ہموار کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

دہلی یونیور سٹی کےداخلہ فارم سے اردو زبان غائب

غزہ میں نسل کشی، ایران میں بمباری – سونیا گاندھی نے حکومت کی پالیسی پر اٹھائے سوالات