غزہ میں امداد لے جارہے بحری جہاز صمود فلوٹیلا پر ڈرون سے حملہ کیا گیا ہے۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق گلوبل صمود فلوٹیلا (جی ایس ایف) کی چھ بحری جہازوں میں سے ایک ’’فیملی بوٹ‘‘ پر ڈرون حملہ کیا گیا جس میں چھ مسافر اور عملے کے ممبران سوار تھے۔ جی ایس ایف نے منگل کو جاری کئےگئےبیان میں تصدیق کی ہے کہ ’’جی ایس ایف کی اسٹرینگ کمیٹی کے ممبران کو لے جارہی فیملی بوٹ پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ تیونس کے پانی پر اپنا سفر طے کر رہی تھی۔ یہ کشتی پرتگالی پرچم کے زیر تحت سفر کر رہی تھی اور عملے کے ۶؍ ممبران اور مسافر محفوظ ہیں۔‘‘
گلوبل صمود فلوٹیلا (جی ایس ایف ) نے مزید کہا کہ ’’ آتشزدگی کی وجہ سے بحری جہاز کے مرکزی عرشے اور عرشے کے نیچے کے حصے کو نقصان پہنچا ہے۔‘‘جی ایس ایف نے یقین دہانی کروائی ہے کہ اس حملے میں تفتیش شروع کی جائے گی اور حالیہ تناظر اور جہاز میں سوار دیگر افراد کے حوالے سے جلد ہی تفصیلات شیئر کی جائیں گی۔‘‘
جی ایس ایف نے مزید کہا کہ ’’ہمیں اپنے مقصد سے ہٹانے اور خوفزدہ کرنے کیلئے کی جانے والی یہ جارحانہ کارروائی ہمیں باز نہیں رکھ سکتی۔ غزہ کے قبضے کو ختم کرنے اور وہاں کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا ہمارا یہ پر امن مقصد مصصم ارادے کے ساتھ جاری رہے گا۔‘‘ سوشل میڈیا پر بحری جہاز پر حملے کی ویڈیو شیئر کی جارہی ہیں۔ دوسری ویڈیو کلپ میں منظم طریقے سے کئےگئے ڈرون حملے کو بھی قید کیا گیا ہے۔
تیونس نے ڈرون حملے کی رپورٹس کو غلط قرار دیا
دوسری جانب تیونس کے نیشنل گارڈ نے اس حملے کے تعلق سے مختلف بیان جاری کیا ہے۔ نیشنل گارڈ کے ترجمان نے ڈرون حملے کی رپورٹس کو غلط ثابت کرتے ہوئے موزائق ایف ایم ریڈیو کو بتایا ہے کہ ’’یہ رپورٹس بے بنیاد ہیں۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ پارلیمانی تفتیش سے ثابت ہوا ہے کہ بحری جہاز کے لائف جیکٹس میں دھماکہ ہوا تھا۔ فیس بک پر جاری کردہ بیان میں سیکوریٹی ایجنسی نے ان رپورٹس کو ’’بے بنیاد‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’جہاز میں حادثہ سگریٹ کے بڈ کی وجہ سے پیش آیا تھا۔‘‘ تیونس کے نیشنل گارڈ نے نشاندہی کی ہے کہ بحری جہاز پر ’’بیرونی حملے یا دشمن مخالف حملے‘‘ کے دعوؤں کو درست ثابت کرنے کیلئے کوئی ثبوت نہیں ہے۔
فریڈم فلوٹیلا موومینٹ کی ایک رکن یاسمین عکار نے انکشاف کیا ہے کہ ’’فیملی بوٹ پر حملہ کیا گیا تھا۔ ایک ڈرون بحری جہاز کے قریب آیا،اس سے بم نکلا اور پھٹ گیا جس کے بعد بحری جہاز میں آتشزدگی ہوگئی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’بحری جہاز میں سوار تمام افراد محفوظ ہیں اور آگ پر قابو پالیا گیا ہے۔ مدلین میں سوار گریٹا تھنبرگ بھی اس جہاز میں سوار تھیں۔‘‘ یاسمین عکار نے مزید کہا ہے کہ ’’انہوں نے تیونس کے علاقے میں ایک مرتبہ پھر ہم شہریوں پر بمباری کی ہے۔ یہ غزہ کے خلاف حملہ ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ ہم وہاں جائیں۔ ہمیں متحد ہونے کی ضرورت ہے اور خاموش مت رہئے۔‘‘
کچھ دنوں قبل ہی تیونس کی بندرگاہ پر ہجوم نے سویڈن کی گریٹا تھنبرگ اور دیگر کارکنان کا استقبال کیا تھا۔ ۲۲؍ سالہ گریٹا تھنبرگ نے اس موقع پر کہا تھا کہ ’’ہم سب جانتے ہیں کہ ہم یہاں کیوں ہیں؟ ہم جنگ زدہ غزہ میں فلسطینیوں کیلئے امداد لے جارہے ہیں۔ صرف سمندر کی دوسری جانب اسرائیل کی مرڈر مشن کے ذریعے نسل کشی اور قتل عام جاری ہے۔‘‘
اقوام متحدہ (یو این) نے غزہ پٹی میں بھکمری کی تصدیق کی
اسرائیل کے غزہ میں بھکمری سے انکار کرنے اور اس کیلئے حماس کو قصوروار ٹھہرانے کے الزامات کو غلط ثابت کرتے ہوئے اقوام متحدہ (یو این) نے گزشتہ ماہ غزہ پٹی میں بھکمری کی تصدیق کی تھی۔ یاد رہے کہ جون میں برطانیہ کے بحری جہاز مدلین پر اسرائیلی فوجیوں نے حملہ کیا تھا اور اس پر سوار کارکنان کو حراست میں لے لیا تھا۔ اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاتز نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ میں نے آئی ڈی ایف کو ہدایت دی ہے کہ وہ مدلین پر حملہ کرے تا کہ وہ غزہ نہ پہنچ پائیں۔




