سپریم کورٹ کا مہرولی درگاہ اور تاریخی ڈھانچوں پر ڈی ڈی اے کو سخت حکم 

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے دہلی کے مہرولی میں واقع عاشق اللہ درگاہ اور صوفی سنت بابا شیخ فرید الدین کی چلہ گاہ کو لے کر ایک اہم حکم دیا ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ یہاں کوئی نئی تعمیر یا تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ اس کیس کی سماعت جسٹس بی وی ناگرتھنا اور جسٹس آر مہادیون کی بنچ نے کی۔

سماعت کے دوران جسٹس ناگرتنا نے دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے پوچھا کہ آپ اسے کیوں گرانا چاہتے ہیں؟ جس پر ڈی ڈی اے نے جواب دیا کہ یہ علاقہ جنگلاتی علاقہ ہے اور ہمیں درگاہ کے قریب اضافی تعمیرات پر اعتراض ہے۔

ایڈوکیٹ نظام پاشا نے دلیل دی کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے اس درگاہ کو 12ویں صدی کی یادگار مانا ہے۔ اس لیے کسی بھی مذہبی کمیٹی کی رائے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ یہاں کوئی غیر مجاز تعمیر نہیں ہے۔ ڈی ڈی اے نے کہا کہ وہ ڈھانچے کے صرف اس حصے کی حفاظت کرے گا جس کی حفاظت کے لیے اے ایس آئی کہے گا۔

یہ تنازعہ ایک پی آئی ایل سے شروع ہوا، جس میں دہلی ہائی کورٹ سے کہا گیا کہ وہ درگاہ اور چلہ گاہ کے انہدام کو روکے۔ ہائی کورٹ نے درخواست نمٹاتے ہوئے کہا کہ یہ یادگاریں محفوظ یادگار نہیں ہیں۔ دہلی ہائی کورٹ کے اس حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی تھی۔

موجودہ صورتحال میں کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں ہوگی – سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے فی الحال واضح کیا ہے کہ درگاہ اور چلہ گاہ کی موجودہ صورتحال میں کوئی چھیڑ چھاڑ، انہدام یا نئی تعمیر نہیں کی جائے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ فی الحال مہرولی کی ان تاریخی اور مذہبی عمارتوں کو کسی بھی طرح کی انہدامی کارروائی سے تحفظ حاصل ہے۔

بھاو نگر اسکول ڈرامہ تنازعہ: برقعہ پوش لڑکیوں کو ’دہشت گرد‘ دکھانے پر ہنگامہ

وقف ترمیمی قانون کے خلاف راجستھان میں بڑی ریلی کی تیاریاں