ساڑھے تین ہزار بچے… دعا کے بدلے ملی کتاب۔۔۔۔ایک عجیب واقعہ

تحریر: عبدالمنعم مسعود کوبٹے
کل میں مسجد میں شاید ظہر کی نماز پڑھ رہا تھا۔ نماز کے بعد ایک نوجوان سے ملاقات ہوئی، جو جامعہ اسلامیہ کا طالب علم تھا۔ وہ میرے پاس آیا، گلے لگنا چاہتا تھا اور میرے ماتھے کو بوسہ دینا چاہتا تھا۔ یہ انداز میرے لیے کچھ اجنبی سا تھا، تو میں نے اس سے پوچھا:
"بیٹا! یہ کیا بات ہے کہ تم اس طرح پیش آنا چاہتے ہو؟”
اس نے بڑی عاجزی اور محبت کے ساتھ جواب دیا:
"میں کئی دنوں سے کتاب بینک سے تفسیر ابنِ کثیر لینے کی کوشش کر رہا تھا۔ بار بار والدین سے بھی درخواست کی تھی کہ کسی طرح یہ کتاب دلا دیں، لیکن گھر کے حالات ایسے نہیں کہ ساڑھے تین ہزار روپے کی کتاب خرید سکیں۔ امی گھروں میں مزدوری کر کے محنت کرتی ہیں، ابو بھی مزدوری سے گھر چلاتے ہیں۔ ان حالات میں میرے لیے یہ کتاب لینا ناممکن تھا۔ پڑھائی میں بھی رکاوٹ آ رہی تھی۔”
وہ نوجوان مزید کہنے لگا:
"میں نے اللہ سے بہت دعائیں کیں، بار بار رو رو کر فریاد کی کہ یا اللہ! کسی طرح مجھے یہ کتاب عطا فرما دے۔ اور آج الحمدللہ کتاب بینک کے ذریعے مجھے وہ کتاب مل گئی۔ یہ میری زندگی کی سب سے بڑی خوشی ہے، جس کا میں شدت سے انتظار کر رہا تھا۔”
اس کی آنکھوں کی خوشی اور دل کا سکون ناقابلِ بیان تھا۔ اسی کیفیت میں وہ میرے پاس آیا، گلے لگا اور محبت میں میرے ماتھے کو چومنے کی کوشش کی۔ یہ منظر دیکھ کر میرا دل بھر آیا۔ وہ محض 18 یا 19 سال کا ایک طالب علم تھا لیکن اس کی خوشی دیدنی تھی۔
واقعی، ایک چھوٹی سی سہولت اس کے لیے کتنی بڑی نعمت بن گئی۔ ایسے کئی اور طلبہ و طالبات بھی ہمارے پاس آتے ہیں۔ جامعہ اسلامیہ، دوسرے مدارس اور کالجوں کے طلبہ و طالبات اس کتاب بینک سے مستفید ہو رہے ہیں۔ جب انہیں مطلوبہ کتابیں ملتی ہیں تو نہ صرف وہ خوش ہوتے ہیں بلکہ ان کے والدین بھی بے حد شکر گزار اور مطمئن نظر آتے ہیں۔
ضرورت اور اہمیت
اکثر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ سب کو کتاب بینک کے بارے میں معلوم ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اب بھی بے شمار ایسے لوگ ہیں جنہیں اس سہولت کے بارے میں کچھ خبر نہیں۔ روزانہ ایسے والدین اور طلبہ آتے ہیں جو کہتے ہیں:
"ہم تو پہلی بار یہاں آئے ہیں، ہمیں معلوم ہی نہیں تھا۔ آج آ کر بڑی خوشی ہوئی، بہت فائدہ ملا اور ہمارے کئی مسائل حل ہو گئے۔”
یہی اصل ضرورت ہے کہ اس پیغام کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچایا جائے۔ اگر ہم مالی تعاون نہیں کر سکتے تو کم از کم اتنا ضرور کر سکتے ہیں کہ اس سہولت کا تعارف دوسروں تک کروائیں، تاکہ زیادہ لوگ اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔
ہمارے پاس کتابوں کا ذخیرہ
ہر تعلیمی نظام کی
ہر سلیبس کی
ہر اسکول اور ہر کالج کی
ایسی نایاب کتابیں بھی الحمدللہ دستیاب ہیں جو بعض بڑے اسکولوں، مدرسوں اور کالجوں میں بھی نہیں ملتیں، حتیٰ کہ اکثر دکانوں میں بھی نہیں مل پاتیں۔ یہ سب یہاں موجود ہیں اور طلبہ و طالبات ان سے بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
یہی دراصل سب سے بڑی کامیابی ہے کہ ایک چھوٹی سی کاوش کے ذریعے بڑے پیمانے پر تعلیمی مسائل حل ہو رہے ہیں اور دعاؤں کا سرمایہ حاصل ہو رہا ہے۔

ہم گورنروں کو ہی پوری طاقت نہیں دے سکتے: سپریم کورٹ

کرناٹک حکومت کا بڑا فیصلہ: ایس سی کوٹہ میں داخلی ریزرویشن، جسٹس ناگموہن داس کمیشن کی رپورٹ منظور ، پرایا اور موگیرا ایس سی رائٹ میں منتقل