دہلی کی عدالت نے بی جے پی لیڈرکپل مشرا کے خلاف مقدمے میں پولیس کی سستی پر برہمی کا اظہار کیا

نئی دہلی (فکروخبر)دہلی کی ایک عدالت نے 2020 کے دہلی اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی کے رہنما اور موجودہ وزیر قانون کپل مشرا کے اشتعال انگیز بیانات کے خلاف درج مقدمے کی تفتیش میں دہلی پولیس کی غفلت اور غیر سنجیدگی پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔

ایڈیشنل چیف جوڈیشل مجسٹریٹ وایبھ چوراسیا نے پیر کے روز سماعت کے دوران پولیس کی کارکردگی کو "غیر تسلی بخش” قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کے بارہا احکامات کے باوجود تفتیش میں کوئی قابلِ ذکر پیش رفت نہیں ہو سکی، اور نہ ہی پولیس کی جانب سے کوئی ذمہ دار افسر عدالت میں حاضر ہوا۔

کپل مشرا پر الزام ہے کہ انہوں نے انتخابات سے قبل اپنے سوشل میڈیا بیانات میں دہلی کو "ہند-پاکستان کا میدانِ جنگ” اور شاہین باغ کو "منی پاکستان” قرار دے کر فرقہ وارانہ نفرت کو ہوا دی۔ واضح رہے کہ شاہین باغ وہ مقام تھا جہاں شہریت ترمیمی قانون (CAA) کے خلاف پرامن احتجاج جاری تھا، جس میں خواتین اور بچے بڑی تعداد میں شریک تھے۔

یہ امر افسوسناک ہے کہ دہلی فسادات، جن میں 53 بےگناہ شہریوں — جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی — جان کی بازی ہار گئے، ان کی وجوہات کی تہہ تک پہنچنے کے بجائے تحقیقات مسلسل التوا اور تاخیر کا شکار ہو رہی ہیں۔ اس معاملے میں ایک شہری محمد الیاس کی طرف سے بھی کپل مشرا کے خلاف شکایت دائر کی گئی تھی، جس پر عدالت نے یکم اپریل کو مزید تفتیش کا حکم دیا، تاہم آٹھ روز بعد سیشن عدالت نے اس حکم پر عملدرآمد روک دیا۔

عدالت نے پولیس کمشنر اور جوائنٹ کمشنر (نادرن رینج) کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس معاملے کی مکمل رپورٹ 7 جولائی کی آئندہ سماعت سے قبل عدالت میں جمع کروائیں۔ عدالت نے یہاں تک کہا کہ اگر کسی دیگر وزارت سے مدد درکار ہو، تو پولیس کو اختیار حاصل ہے کہ وہ رابطہ کرے۔

اردو اسکولوں کو ترقی دینا فرقہ واریت نہیں، تعلیمی پالیسی کا حصہ ہے۔ وزیر اعلیٰ کا بی جے پی کو دو ٹوک

تاج محل میں نصب کیا جائے گا اینٹی ڈرون سسٹم