دہلی میں ایک اور مسجد شہید !

 قومی راجدھانی دہلی میں مختلف حیلے اور بہانوں سے مساجد مدارس کو شہید کئے جانے کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ ڈی ڈی اے نے سنیچر کو صبح  سرائے کالے خان نظام الدین میں ایک اہم مقام پر واقع مسجد اور فیضیاب پر بلڈوزر چلا کر اسے شہید کردیا۔یہ مسجد ۱۱۲۵؍ مربع گز میں تعمیر کی گئی تھی اور یہ تقریباً ۵۰؍سال سے زائد قدیم تھی۔ مسجد کے متولی دین محمد نے نمائندہ انقلاب کو بتایا کہ انہوںنے اس انہدام کے خلاف دہلی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا، تاہم مناسب قانونی چارہ جوئی کے فقدان میں ہائی کورٹ نے مسجد کیلئے متبادل زمین فراہم کرنے کا حکم دے کر مسجد کو شہید کرنے کی اجازت دے دی۔انہوںنے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسجد ۱۹۷۲ء میں ان کے دادا مرحوم نےاپنی پشتینی جگہ پر تعمیر کرائی تھی اور پھر اس کو وقف بورڈ میں رجسٹر کرایا تھا، تاہم انہیں کہیں سے کوئی مدد نہیں ملی۔ انہیں یہ بھی پتہ نہیں ہے کہ مسجد کیلئے انہیں متبادل جگہ کہاں دی جائے گی۔دین محمد نے مزید بتایا کہ ڈی ڈی اے ہائی کورٹ میں یہ بتانے میں بھی ناکام رہی ہے کہ اسے کس مقصد کیلئے یہ زمین چاہئے۔انہوںنے کہا کہ مسجد ایک وسیع اراضی اور اہم مقام پر واقع تھی جس کی موجودہ قیمت ۱۵؍ سے ۲۰؍ کروڑ روپے ہے۔ اس مسجد میں بڑی تعداد میں نمازیوں کے ساتھ تبلیغی جماعت کے لوگ بھی قیام کرتے رہے۔ انہوں نے ہائی کورٹ میں ڈی ڈی اے سے کئی بار استفسار کیا کہ آخر کا ر اسے مسجد کی جگہ ہی کیوں چاہئے اور اس کا مقصد کیا ہے؟ تاہم ،ڈی ڈی اے نے اس پر کوئی جواب نہیں  دیا۔انہوںنے اس کو مکمل طور پر ناانصافی سے تعبیر کیا۔ وقف ویلفیئر فورم کے صدر جاوید احمد نے مسجد ومدرسہ فیضاب کو شہید کئے جانے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب کچھ وقف بورڈ،مسجد کمیٹی اور نام نہاد مذہبی کمیٹی کی ملی بھگت سے کیا جارہاہے اور بتدریج اہم مقامات سے مساجد کا نام ونشان مٹایا جارہاہے۔ جاوید احمد نے کہا کہ ان مساجد کی فہرست کافی طویل ہے جن پر ڈی ڈی اے اور دیگر اداروں کی بری نگاہ ہے۔پہلے حکام نے دہلی کی صدیوں قدیم کئی مساجد،مزار اور قبرستان کو راتوں رات کھنڈر میں تبدیل کردیا،لیکن اب ان مساجد کو بھی نہیں چھوڑا جارہاہے جن کے کاغذات درست ہیں اور وہ اپنی اصلی متولیان کی نگرانی میں ہیں۔

«
»

جموں میں ملی ٹنسی کے واقعات پر محبوبہ مفتی نے کہہ دی بڑی بات

دہلی فسادات اور بھیما کوریگاؤں معاملوں میں جیل میں بند مظلوموں کے ساتھ سول سوسائٹی کااظہار یکجہتی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے