دوحہ ہنگامی سربراہی اجلاس:امیر قطر کا اسرائیل کو سخت انتباہ ، کہا اب عملی اقدام ضروری ،اردگان بولے فوجی و دفاعی مدد دینے کو تیار

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں عرب و اسلامی ممالک کا ہنگامی سربراہی اجلاس جاری ہے، جس میں 57 ممالک کے رہنما شریک ہیں۔ یہ اجلاس قطر پر اسرائیلی حملے اور حماس رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے واقعے کے بعد بلایا گیا تھا۔ اس اجلاس کو خطے کی حالیہ تاریخ کا سب سے اہم سفارتی اجتماع قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ اس میں ایک تہائی اقوامِ متحدہ کے رکن ممالک، دنیا کی تقریباً چوتھائی آبادی اور 20 فیصد عالمی معیشت کی نمائندگی شامل ہے۔
قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کا خطاب
قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے آج دوحہ میں عرب و اسلامی سربراہی اجلاس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیل کے حالیہ حملے کو “قطر کی خودمختاری پر براہِ راست حملہ اور بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی” قرار دیا۔
بزدلانہ حملہ اور مذاکرات سبوتاژ
شیخ تمیم نے کہا کہ قطر نے ہمیشہ خطے میں امن قائم کرنے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کیا ہے اور غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مصر اور امریکہ کے ساتھ مل کر بھرپور کوششیں کر رہا تھا۔
انہوں نے کہا:
“یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب مذاکرات میں اہم پیشرفت ہونے والی تھی اور کئی یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہو چکی تھی۔ ایسے وقت میں حملہ کرنا دراصل امن کے امکانات کو ختم کرنے اور خطے کو عدم استحکام میں دھکیلنے کی سازش ہے۔”
امیر قطر نے سوال اٹھایا کہ:
“اگر اسرائیل حماس رہنماؤں کو ختم کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات میں کیوں شریک ہوتا ہے؟ اگر مقصد یرغمالیوں کی رہائی ہے تو پھر مذاکرات کرنے والوں کو نشانہ کیوں بنایا جا رہا ہے؟”
قطر پر حملہ عالمی نظام کے لیے چیلنج
انہوں نے کہا کہ یہ حملہ صرف قطر کے لیے نہیں بلکہ بین الاقوامی برادری کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی ہے، کیونکہ یہ کسی بھی ثالثی ملک کو نشانہ بنانے کا نیا اور خطرناک رجحان ہے۔
“کیا آپ نے کبھی ایسا سنا کہ ایک ملک جس کی سرزمین پر امن مذاکرات ہو رہے ہوں، اسی دوران اس پر حملہ کیا جائے؟ یہ عالمی قوانین کی بے حرمتی ہے اور اس کے نتائج نہ صرف خطے بلکہ دنیا کے امن کے لیے سنگین ہوں گے۔”
اسرائیلی پالیسی پر سخت تنقید
شیخ تمیم نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ عرب خطے کو اسرائیلی اثر و رسوخ میں لانے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔“یہ خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔ قطر اور اس کے اتحادی ممالک خطے میں انصاف، امن اور مساوات پر مبنی نظام چاہتے ہیں۔ ہم بلیک میلنگ یا دباؤ میں نہیں آئیں گے۔”
امیر قطر نے اقوامِ متحدہ اور بڑی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی اس جارحیت کو فوری طور پر روکیں اور اسے جواب دہ ٹھہرائیں۔
انہوں نے کہا :
“ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ واضح اور مضبوط موقف اپنائے۔ اسرائیل کو یہ پیغام جانا چاہیے کہ طاقت کا بے جا استعمال اور جارحیت کا سلسلہ مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔”

عملی اقدامات پر زور
انہوں نے اجلاس کے شرکاء پر زور دیا کہ وہ صرف بیانات تک محدود نہ رہیں بلکہ مشترکہ عملی لائحہ عمل تیار کریں تاکہ آئندہ کسی ملک کو ایسی جارحیت کی ہمت نہ ہو۔
“یہ وقت ہے کہ ہم اجتماعی قوت دکھائیں۔ محض مذمتی قراردادوں سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کریں تاکہ اسرائیل کو احساس ہو کہ خطے کے ممالک اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے متحد ہیں۔”
فلسطینی صدر محمود عباس کا سخت موقف
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اجلاس میں زور دیا کہ اسرائیل کو اس کے جرائم پر عالمی سطح پر جواب دہ ٹھہرایا جائے۔
انہوں نے کہا:
“ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کے جرائم پر عملی اقدامات کرے، ان کے خلاف کارروائی کی جائے اور آئندہ ایسی خلاف ورزیوں کی روک تھام کی جائے۔”
عباس نے غزہ کی موجودہ صورتحال کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے جنگ کے فوری خاتمے، فلسطینی آبادی کے جبری انخلا کے روکنے اور 1967ء کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا۔

ترک صدر رجب طیب اردوان کی تجویز
دوحہ میں جاری عرب و اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے مسلم دنیا پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کے لیے سفارتی اور اقتصادی دونوں محاذوں پر اقدامات کرے۔
انہوں نے کہا:”ہمیں اپنی سفارتی کوششیں تیز کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف پابندیاں بڑھانی ہوں گی۔ نیتن یاہو حکومت کا اصل مقصد فلسطین میں قتل و غارت اور نسل کشی کو جاری رکھنا اور خطے کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنا ہے۔”
اردوان نے اسرائیل کو "خون اور افراتفری پر پلنے والی دہشت گرد ذہنیت” قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلم ممالک کے پاس اتنے وسائل اور طاقت ہیں کہ وہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم کو ناکام بنا سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: ترکی اپنی دفاعی صنعت کی صلاحیتیں برادر ممالک کے ساتھ بانٹنے کو تیار ہے۔ ہمیں آنے والی دہائیوں کو جیتنے کے لیے تعاون بڑھانا ہوگا۔”
اردوان نے قطر پر اسرائیلی حملے اور حماس کے مذاکرات کاروں کو نشانہ بنانے کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ "ڈاکہ زنی کی نئی قسم” ہے اور ترکی قطر کے ساتھ اپنی غیر متزلزل یکجہتی جاری رکھے گا۔

ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا انتباہ
ایران کے صدر نے اسرائیل کے حالیہ حملے کو “سوچی سمجھی پالیسی کا حصہ” قرار دیا اور کہا کہ عالمی برادری کی کمزور ردعمل نے اسرائیل کو شہ دی ہے۔
انہوں نے کہا:
“اسرائیل نے کئی مسلم ممالک کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی ہے۔ ہمیں اجتماعی طور پر اس کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ جب تک دنیا اسرائیل کو جواب دہ نہیں ٹھہراتی یہ جارحیت جاری رہے گی۔”

مصری صدر عبدالفتاح السیسی کا بیان
مصری صدر نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ وہ یہ نہ سمجھے کہ طاقت کے استعمال سے سکیورٹی حاصل کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں امن صرف قانون اور خودمختاری کے احترام سے ممکن ہے۔

عراقی وزیراعظم کا نیٹو طرز کا دفاعی معاہدہ تجویز

عراق کے وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے اسلامی دنیا کے لیے نیٹو طرز کے اجتماعی سکیورٹی معاہدے کی تجویز پیش کی۔
انہوں نے کہا:
“کسی ایک عرب یا اسلامی ملک پر حملہ سب پر حملہ تصور کیا جانا چاہیے۔ ہمیں ایک مشترکہ کمیٹی بنانی چاہیے جو سلامتی کونسل میں ہمارا موقف پیش کرے اور دنیا کو واضح پیغام دے کہ ہماری سکیورٹی کوئی سودے بازی نہیں۔”

اردن کے شاہ عبداللہ دوم کا موقف
اردن کے بادشاہ نے کہا کہ قطر پر حملہ اسرائیلی خطرے کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے اور اس کا جواب “واضح، مضبوط اور روکنے والا” ہونا چاہیے۔ انہوں نے مغربی کنارے میں اسرائیلی توسیع پسندانہ پالیسیوں کو دو ریاستی حل کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا۔

عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کا بیان

عرب لیگ کے سربراہ احمد ابوالغیط نے کہا کہ اسرائیلی جرائم پر خاموشی بذاتِ خود جرم ہے۔
انہوں نے کہا:
“خاموشی اسرائیل کو مزید طاقتور بناتی ہے اور عالمی نظام کو کمزور کر دیتی ہے۔ ہمیں اجتماعی طور پر اسرائیل کو روکنے کے لیے عملی فیصلے کرنے ہوں گے۔”

کانگریس کا بڑا الزام: بہار میں اڈانی کو 1050 ایکڑ زمین اور 10 لاکھ درخت محض 1 روپے سالانہ میں دیے گئے

وقف قانون: سیاہ قانون کے ختم ہونے تک قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رہے گی‘، مولانا ارشد مدنی