حکومت کی طرف سے وقف امید پورٹل کا قیام غیر قانونی اور عدالت کی توہین کے مترادف ہے: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ

وقف ترمیمی قانون ۲۰۲۵ کے معاملہ میں سپریم کورٹ میں جاری سماعت کے درمیان حکومت ہند کی جانب سے وقف امید پورٹل کے آغاز پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے تشویش کا اظہار کیا ہے
مولانا رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس قانونی تنازعے کے باوجود حکومت کی جانب سے 6؍ جون سے "وقف اُمید پورٹل” کا آغاز اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازمی قرار دینا ایک غیر آئینی اور عدالتی توہین کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق پورٹل پر رجسٹریشن کا عمل اسی متنازعہ قانون کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے، جسے آئینی عدالت میں چیلنج کیا جا چکا ہے۔ لہٰذا آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اس پورٹل کی بھرپور مخالفت کرتا ہے۔
مسلمانوں، وقف بورڈز اور متولیان کے نام اہم اپیل
بورڈ نے تمام مسلمانوں اور ریاستی وقف بورڈز سے اپیل کی ہے کہ جب تک عدالت کوئی حتمی فیصلہ نہ دے، اس پورٹل پر اوقافی جائیداد کی تفصیلات کا اندراج ہرگز نہ کریں۔
ساتھ ہی متولیان سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے مقامی وقف بورڈز کو میمورنڈم پیش کریں اور مطالبہ کریں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے تک کوئی بھی رجسٹریشن یا اندراج نہ کیا جائے۔
مولانا رحمانی نے اعلان کیا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ عنقریب اس غیر قانونی اقدام کے خلاف عدالت عظمیٰ سے رجوع کرے گا اور حکومت کو قانون و آئین کی حدود یاد دلائے گا۔

لکشدیپ کے اسکولوں سے عربی و محل زبان ہٹانے کا فیصلہ انتہائی تشویشناک ہے: کیرالہ وزیر تعلیم

عیدالاضحیٰ سے قبل ہندوتو تنظیموں کی غنڈہ گردی