جامعہ اردو علی گڑھ کی ڈگریاں ناقابلِ قبول، اردو اسسٹنٹ ٹیچر کی تقرریاں منسوخ: الہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ

جامعہ اردو علی گڑھ سے "ادیب کامل” کی ڈگری حاصل کر کے سرکاری ملازمت کے متلاشی افراد کو الہ آباد ہائی کورٹ سے سخت جھٹکا لگا ہے۔ عدالت نے ایک اہم فیصلے میں ان ڈگریوں کو تعلیمی معیار کے منافی قرار دیتے ہوئے ان پر سرکاری ملازمت، بالخصوص اترپردیش کے پرائمری اسکولوں میں اردو اسسٹنٹ ٹیچر کی حیثیت سے تقرری کو ناقابلِ قبول ٹھہرایا ہے۔

جسٹس سوربھ شیام شمشیری کی صدارت میں دیے گئے اس فیصلے میں درخواست گزار اظہر علی و دیگر کی عرضداشتیں خارج کر دی گئیں، جنہوں نے 2013 میں UPTET (اترپردیش اساتذہ اہلیتی امتحان) کامیاب کرنے کے بعد اردو ٹیچر کی پوسٹ کے لیے درخواست دی تھی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں نشاندہی کی کہ جامعہ اردو، علی گڑھ نہ صرف یو جی سی (UGC) سے تسلیم شدہ نہیں ہے بلکہ یہ ادارہ باقاعدہ کلاسز کے بغیر محض ڈگریوں کی تقسیم میں ملوث ہے۔ عدالت کے مطابق، کئی درخواست گزاروں نے انٹرمیڈیٹ اور ادیب کامل کے امتحانات بیک وقت یا بہت کم وقت میں مکمل کیے، جو تدریسی اصولوں کے خلاف ہے۔

عدالت نے مزید کہا:

"درخواست گزار نے جولائی 1995 میں ادیب کامل میں داخلہ لیا، نومبر میں امتحان دیا، اور جولائی 1996 میں نتیجہ آ گیا۔ اس نے اسی دوران انٹرمیڈیٹ کا امتحان بھی پاس کیا اور چند ماہ بعد معلم اردو کا امتحان بھی دے دیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سارا عمل تعلیم کے بنیادی اصولوں اور معیار کے برعکس ہے۔”

مدعا علیہان کی طرف سے پیش کردہ دلائل میں کہا گیا کہ جامعہ اردو، علی گڑھ ایک غیر تسلیم شدہ ادارہ ہے جو مناسب تدریسی نظام کے بغیر ڈگریاں جاری کر رہا ہے، جبکہ درخواست گزاروں نے بغیر کسی کلاس یا تربیت کے محض سرٹیفکیٹ حاصل کر لیے۔

درخواست گزاروں کی یہ دلیل کہ قدرتی انصاف کے اصولوں کی خلاف ورزی ہوئی ہے، عدالت نے تسلیم نہیں کی۔ عدالت نے واضح طور پر کہا کہ صرف یو پی ٹی ای ٹی پاس کرنا کافی نہیں، جب تک تعلیمی ادارہ معتبر اور منظور شدہ نہ ہو۔

اس فیصلے کے بعد ان تمام امیدواروں کی تقرریاں منسوخ کر دی گئی ہیں جنہیں پہلے ہی تقرری کے احکامات مل چکے تھے، اور دیگر کیسز کو بھی مسترد کر دیا گیا ہے۔

 جنوبی کنیرا ، اڈپی اور شیموگہ کے لیے خصوصی ایکشن فورش تشکیل

پاک مقبوضہ کشمیر کے عوام ہمارے اپنے ، ایک دن از خود بھارت میں شامل ہوں گے: راج ناتھ سنگھ