نئی دہلی: کانگریس کے سینئر رہنما اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے ہفتہ کے روز الیکشن کمیشن آف انڈیا پر سخت تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ شفافیت فراہم کرنے کے بجائے انتخابی عمل کے ثبوت مٹا رہا ہے۔ ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب الیکشن کمیشن نے پولنگ کے ویڈیو اور تصاویر کو صرف 45 دن تک محفوظ رکھنے کی نئی ہدایت جاری کی۔
راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پر اپنے ردعمل میں کہا، "یہ بالکل واضح ہے — میچ فکس ہے، اور فکسڈ الیکشن جمہوریت کے لیے زہر ہے۔”
الیکشن کمیشن نے 30 مئی کو ریاستی چیف الیکٹورل افسران کو ایک نوٹس میں ہدایت دی تھی کہ اگر کسی حلقے سے متعلق کوئی انتخابی عرضی عدالت میں دائر نہ کی جائے، تو متعلقہ پولنگ اسٹیشنز کی ویڈیوز اور تصاویر کو 45 دن بعد حذف کیا جا سکتا ہے۔
کمیشن نے اپنے فیصلے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں "غیر امیدواروں” کی جانب سے پولنگ کے ویژوئل مواد کو سوشل میڈیا پر غلط بیانی اور بدنیتی پر مبنی بیانیے پھیلانے کے لیے استعمال کیا گیا ہے، اس لیے یہ قدم ضروری تھا۔
راہل گاندھی طویل عرصے سے ووٹر فہرست، پولنگ ڈیٹا اور ویڈیو فوٹیج تک رسائی کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔ انہوں نے نومبر میں مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات کے دوران مبینہ بے ضابطگیوں پر سوالات اٹھائے تھے۔
7 جون کو "انڈین ایکسپریس” میں شائع ایک مضمون میں راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ مہاراشٹرا انتخابات میں "میچ فکسنگ” کی گئی اور "قومی اداروں پر قبضہ کر کے بڑے پیمانے پر دھاندلی” کی گئی۔
الیکشن کمیشن نے راہل گاندھی کے الزامات کو مکمل طور پر بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی فہرستوں کی تیاری سے لے کر ووٹنگ تک کا پورا عمل سیاسی جماعتوں کے مقرر کردہ نمائندوں کی موجودگی میں مکمل ہوتا ہے۔
فروری میں کانگریس پارٹی نے الیکشن کمیشن سے اس بات کی وضاحت طلب کی تھی کہ مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات میں رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد (9.7 کروڑ) ریاست کی بالغ آبادی (9.5 کروڑ) سے زیادہ کیسے ہو گئی۔
راہل گاندھی نے اس بات پر بھی سوال اٹھایا تھا کہ کس بنیاد پر لوک سبھا انتخابات اور اسمبلی انتخابات کے درمیانی عرصے میں ووٹروں کی تعداد میں پانچ سالوں کے مقابلے زیادہ اضافہ ہوا۔
الیکشن کمیشن نے ان تمام الزامات کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ جن پارٹیوں کو عوامی فیصلے میں ناکامی ملی ہے، وہ ادارے کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، جو کہ بالکل "مضحکہ خیز” ہے۔